ارض و سماء سے غم جو اٹھایا نہ جاسکا
وہ غم تمہارا دل ہے ہمارا لیے ہوئے
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں ارشاد فرمایا ہے کہ جب میں نے شریعت کے قانون کو زمین و آسمان پر رکھا یعنی اپنی محبت کے قوانین کو، فرامینِ محبتِ الٰہیہ کو زمین و آسمان پر رکھا تو زمین و آسمان نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ اے اللہ تعالیٰ! ہم سے یہ بوجھ نہیں اُٹھے گا۔ وَ حَمَلَہَا الۡاِنۡسَانُ8؎ مگر اللہ کے عاشقوں نے کہا کہ ہم سَر آنکھوں پر رکھتے ہیں۔ اس شعر میں اسی آیت کی طرف اشارہ ہے ؎
ارض و سماء سے غم جو اٹھایا نہ جاسکا
وہ غم تمہارا دل ہے ہمارا لیے ہوئے
اس شعر میں عاشقوں کی وفاداری کی جو تاریخ ہے اصل میں یہ تابع جغرافیہ ہے۔ آج روئے زمین پر لوگ بے پردہ لڑکیوں کو دیکھ رہے ہیں، انگلینڈ ہو، باربڈوز ہو، امریکا ہو، جرمنی ہو، جاپان ہو یا پو لینڈ ہو،وہاں ایک اللہ والا اپنی نظر کو بچا رہا ہے تو کیا آسمان والا اس بندے سے خوش نہیں ہوگا؟ کہ ساری دنیا جس کے حسن پر پاگل ہے مگر میرا پاگل اس پر پاگل نہیں ہورہا ہے،یہ میری محبت کی وفاداری کا ثبوت پیش کررہا ہے۔ یہ ہے وَ حَمَلَہَا الۡاِنۡسَانُ اللہ کی محبت کے اس غم کو اللہ والوں نے اٹھایا ہے۔
لذتِ حیاتِ غیر فانی کا حصول
کیا عشق کا یہ دوستو اعجاز نہیں ہے
گلشن میں بھی ہو نالۂ صحرا لیے ہوئے
اس شعر کی شرح یہ ہےکہ دنیا کی تمام نعمتوں میں رہتے ہوئے بھی آہِ بیابانی نہ بھولے، اپنے پاس آہِ صحرا رکھتا ہو،اس کے گلشن میں بھی اس کا آہ و فغاں کا صحرا موجود ہو، عاشق اپنا صحرا خود بنالیتے ہیں، اللہ کے دیوانے اپنی زمین و آسمان کو دنیا سے الگ کرلیتے ہیں، ان کے زمین اور
_____________________________________________
8؎ الاحزاب:72