یعنی اللہ والوں کے سر پر اللہ کی عظمت کا پہاڑ ہوتا ہے اور جب وہ اللہ کی محبت کی باتیں بیان کرتے ہیں تو ان کے لبوں سے علومِ الٰہی کا دریا رواں ہوتا ہے۔
اللہ کے عاشقوں کی ہر آن نئی شان
اخترؔ زمین پہ اس طرح رہنے کی فکر کر
اپنے خدا کے غم کو خدارا لیے ہوئے
دیکھو! اللہ کے عاشق اللہ کی محبت میں ہمیشہ مست رہتے ہیں، جتنا جوانی میں مست ہوتے ہیں اتنا ہی بڑھاپے میں بھی مست رہتے ہیں، ان کے قلوب میں اللہ کی محبت ہر وقت ترقی پذیر رہتی ہے کیوں کہ اللہ کی شان بھی ہر وقت ترقی پذیر رہتی ہے کُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہر دن میری نئی شان ہے۔؎ تفسیر روح المعانی میں ہے کہ یہاں دن سے مراد وقت ہے یعنی اللہ کی ہر وقت نئی شان ہے۔؎ اسی لیے ان کے عاشقوں کی بھی ہر وقت نئی شان رہتی ہے۔ اور دنیاوی عاشقوں کا حال کیا ہے؟ ؎
مدت کے بعد جب ان کی صورت بگڑ گئی
صورت نہیں رہی اور رغبت نہیں رہی
صورت ختم ہوگئی تو ان سے رغبت بھی ختم ہوگئی، معشوقوں کا حسن بگڑ گیا اور عشق و عاشقی کی داستاں ختم ہوگئی، اب اس کی طرف دیکھتے بھی نہیں، دیکھتے ہیں تو معشوق بھی شرمندہ پھرتا ہے کیوں کہ اب اس کے پاس وہ نمک نہیں ہے،وہ بھی دیکھتا ہے کہ ان کی نظریں کچھ بدلی ہوئی ہیں کیوں کہ اب مجھ میں وہ حسن نہیں رہا لہٰذا سرکار جو مجھ پر جان دے رہے تھے اب ان کی نظریں بدلی ہوئی نظر آرہی ہیں،تب اس نے کہا ؎
بدلے بدلے سے میرے سرکار نظر آتے ہیں
کیوں ایسی محبت کرتے ہو جس سے عاشق معشوق بدلے بدلے نظر آئیں؟ اللہ پر فدا رہو ہمیشہ