لیے کہتا ہوں کہ اپنا دل توڑ دو مگر اللہ کے قانون کو توڑ کر حرام لذتوں کی کشید،چشید، رسید،دید اور شنید سے اپنے کمینے پن کا ثبوت مت پیش کرو، کچھ غیرتِ بندگی کا حق ادا کرو، ہم اللہ کے بندے ہیں، ہم آقا نہیں ہیں، آقا تو ہمارا مولیٰ ہے، پھر دیکھو اللہ ٹوٹے ہوئے دل میں کیا دیتا ہے۔ ایسی لذت، ایسا سکون دے گا کہ سارے عالم کے سلاطین کے تخت و تاج نیلام ہوجائیں گے، اس لذتِ دردِ دل کے سامنے سارے عالم کی لیلائے کائنات اور حسن کی جتنی بھی اصناف،اقسام اور انواع ہیں سب تمہیں ہیچ معلوم ہوں گے کیوں کہ عشقِ مجازی کی منزلیں سب گراؤنڈ فلور کی گٹر لائنوں پر جاکر ختم ہوتی ہیں۔ ابتدا تو آنکھوں، گالوں اور کالے بالوں سے ہوتی ہے مگر اس ہوس کی انتہا ناف کے نیچے گندے مقامات پر ختم ہوتی ہے۔
عزتِ مومن کی حرمت
یہ مومن کی عزت کے بھی خلاف ہے۔ اور آپ کو بتاؤں مومن کی عزت کتنی ہے؟ حضرت عبداللہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے کعبہ تیری عزت سر آنکھوں پر مگر مومن کی عزت تجھ سے زیادہ ہے۔سرورِ عالم سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں لَا یَنْبَغِیْ لِلْمُؤْمِنِ اَنْ یُّذِلَّ نَفْسَہٗ 1؎ مومن کے لیے زیبا نہیں کہ اپنے نفس کو ذلیل کرے۔ بتائیے! ان حسینوں کے لیے کسی مومن کا اپنے کو ذلیل کرنا کیسا ہے؟ یہی معشوق ان عاشقوں کو کتنی گالیاں دیتے ہیں اور اہلِ تقویٰ پر کتنی رحمتیں برستی ہیں، ان کو کتنی عزتیں ملتی ہیں۔
صحابہ کی حفاظتِ نظر کا ایک واقعہ
جب صحابہ نے ملکِ شام پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا تو عیسائیوں نے خوبصورت لڑکیوں کو سجا کر سڑکوں پر کھڑا کردیا تاکہ مسلمانوں کی نظر خراب ہو اور ان پر اللہ کی لعنت برس جائے، اللہ کی رحمت اور مدد ان سے ہٹ جائے اور یہ ہم سے ہار جائیں۔ مگر صحابہ کے کمانڈر ان چیف یعنی سپہ سالار نے اعلان کیا:
_____________________________________________
1؎ سنن الترمذی: 51/2، باب بعد ذکر باب ما جاء فی النھی عن سب الریاح، ایج ایم سعید