کی سلطنت کے تخت و تاج میرے بوریے میں چھپے ہوئے ہیں۔ پھر میرا یہ شعر پڑھوگے ؎
دامنِ فخر میں میرے پنہاں ہے تاجِ قیصری
ذرّۂ درد و غم تیرا دونوں جہاں سے کم نہیں
ان کی نظر کے حوصلے رشکِ شاہانِ کائنات
وسعتِ قلبِ عاشقاں دونوں جہاں سے کم نہیں
کاش! اس آیت پر ہم سب کا ایمان ہوتا کہ اللہ کے قرب کی لذت کا کوئی مثل نہیں ہے، بے مثل لذت چھوڑ کر کہاں گراؤنڈ فلور کی گندی نالیوں میں گھستے پھرتے ہو۔نظر بچاکر دیکھو اسی وقت اللہ ایمان کی نقد مٹھاس دیتا ہے، جنت تو اُدھار ہے مگر نظر کی حفاظت کرنے پر اللہ کی طرف سے اسی وقت نقد انعام ملتا ہےجس کا نام حلاوتِ ایمانی ہے،جنت تو اُدھار ہے مگر حلاوتِ ایمانی یعنی اللہ کے قرب کی لذت دل کو اسی وقت نقد ملتی ہے۔
اہل تقویٰ کے لیے دو جنتوں کی بشارت
اسی لیے ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے کہ قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں وَ لِمَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ3؎ جب لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور گناہوں سے بچتے ہیں تو اللہ ان اہلِ خوف کو دو جنتیں دیتا ہے، ان دو جنتوں کی تفسیر یہ ہے کہ جَنَّۃٌ مُّعَجَّلَۃٌ فِی الدُّنْیَا بِالْحُضُوْرِ مَعَ الْمَوْلٰی ایک جنت دنیا میں ملتی ہے اس کا نام ہے حضور مع المولٰی اپنے مولیٰ کو اپنے دل میں پا جاتے ہیں جَنَّۃٌمُؤَجَّلَۃٌ فِی الْعُقْبٰی بِلِقَاءِ الْمَوْلٰی دوسری جنت آخرت میں ملتی ہے جہاں اللہ کی ملاقات اور دیدار ہوگا۔4 ؎
نصیبِ دوستاں اور نصیبِ دشمناں میں فرق
اگر تقویٰ پر عمل نہیں کروگے تو مثل اس خانساماں کے ہوگے جو سوپ بناکر
_____________________________________________
3 ؎ الرحمٰن:46
4؎ مرقاۃ المفاتیح:161/5،باب رحمۃ اللہ تعالٰی ، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان