چند حقوق العباد کا تذکرہ
عورتوں کا بے پردہ باہر نکلنا،مووی بنوانا، گانے سننا، ٹیلی ویژن کے گندے پروگرام دیکھنا غرض جتنی بھی نافرمانیاں ہیں سب سے بچیں،شوہر کو ستانا بھی اس میں شامل ہے،اور شوہروں سے بھی کہتا ہوں کہ اپنی بیویوں کو انتہائی پیار و محبت سے رکھو اور ان کے ٹیڑھے پن کو برداشت کرو کیوں کہ وہ ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ہیں، اگر بیوی کبھی کچھ بول دے تو اس کو برداشت کرلو۔ لیکن بیویوں پر بھی یہ حق واجب ہے کہ وہ اپنے شوہروں کا حترام کریں اور ان کی خدمت سے اپنی جنت بنائیں، ان کو بکرا، بھیڑ اوردنبہ بنا کر نہ رکھیں۔
ایک عورت نے کہا کہ مجھے ایسا تعویذ دے دو کہ میں اپنے شوہر کو دبا کر رکھوں، میرا شوہر بالکل دنبہ و بکرا بنا رہے، ہم جو کہیں وہ ہاں ہاں کرتا رہے۔ ایسے تعویذ دینے والے بھی مجرم ہیں اور لینے والے بھی مجرم ہیں،لیکن جن کے شوہر بہت ہی ظلم کرتے ہوں ان خواتین کو چاہیے کہ علماء اور مشایخ سے رجوع کریں۔بہرحال عورتوں کو چاہیے کہ اپنے شوہروں کی فرماں برداری کریں اور شوہروں کا دل خوش کرکے جنت بنائیں اور شوہر بھی اپنی بیوی کے ناز و نخرے برداشت کرکے ان کو آرام و پیار سے رکھے۔اولاد بھی اپنے ماں باپ کا ادب کرے، قرآنِ پاک میں اعلان ہے وَ اخۡفِضۡ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ 6؎ ماں باپ سے اپنے کندھوں کو پست کرکے بات کرو، کندھوں میں بھی تناؤ نہ آئے۔سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اِنَّ اللہَ یُحِبُّ لَیِّنَ الْمَنَاکِبِ7؎ اللہ کو نرم کندھے پسند ہیں۔اللہ اکڑفوں والے اکڑے ہوئے کندھے پسند نہیں کرتا۔
اگر ماں باپ ایک چیز کو کئی دفعہ پوچھیں تو ہر دفعہ جواب دو۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ایک ہندو کے لڑکے نے اپنے بابا سے پوچھا کہ یہ کیا چیز ہے؟ اس نے کہا کوّا، تھوڑی دیر بعد پھر پوچھا کہ یہ کیا چیز ہے؟ اس نے کہا کوّا۔ پھر اس نے اپنے منشی کو
_____________________________________________
6؎ بنی اسرآءِیل:24
7؎ شعب الایمان:11-10/4(4220)،باب فی الجھاد،دارالکتب العلمیۃ،بیروت۔ ذکرہ بلفظ خیارکم الینکم مناکب فی الصلٰوۃ