رکھتی ہیں، کوئی لاکھ چلّاتا رہے کہ شامی کباب مزیدار ہوتا ہے مگر کھاتا نہیں ہے تو سننے سے کام نہیں چلتا، اگر سننے سے کام چلتا تو قرآنِ پاک میں منافقین کے لیے یہ آیت نازل نہیں ہوتی کہ منافقین کہتے تھے سَمِعْنَا وَ عَصَیْنَا سن تو لیا ہے مگر اس کے خلاف چلیں گے، اور صحابہ کہتے تھے کہ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ہم نے جو سنا اس پر عمل کریں گے۔
بہت سے مرید ایسے ہیں کہ شیخ کے دردِ دل کو پاش پاش کرکے، غیرتِ مریدیت ختم کرکے بے غیرتی سے نظر بازی کرتے ہیں۔ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ دین خانقاہوں تک محدود نہیں ہے،مسجدوں تک محدود نہیں ہے، جتنا ہم مسجد میں اللہ کے بندے ہیں، اتنا ہی الفیسٹن اسٹریٹ اور بندر روڈ اور کلفٹن بلکہ سارے عالم میں جہاں بھی جائیں گے اپنے تمام اعضا کے ساتھ اللہ کے اسی درجے کے غلام ہیں، ہماری آنکھیں پابند ہیں آزاد نہیں ہیں مگر اس پابندی میں مزہ بھی ہے، اللہ کے فرمان پر اپنے کو جکڑے رہو، اس کا نام زنجیرِ محبت ہے،زنجیرِ شریعت درحقیقت زنجیرِ محبت ہے جس پر خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎
پابند محبت کبھی آزاد نہیں ہے
اس قید کی اے دل کوئی میعاد نہیں ہے
بدنظری کے گناہ کا ابتلائےعام
اکثر لوگ کہتے ہیں کہ آپ ہر وقت حسینوں سے نظر بچانے کی باتیں کرتے ہیں کیا دنیا میں اور گناہ نہیں ہورہے ہیں؟ تو چوں کہ بدنظری کی بیماری عام ہورہی ہے، بدنظری کا کالرا یعنی ہیضہ پھیلا ہوا ہے اس لیے زُکام کا تذکرہ نہیں کیا جارہا ،جب کالرا پھیل جاتا ہے تو کالرا کا انجکشن لگایا جاتا ہے، زکام کا جوشاندہ نہیں پلایا جاتا کیوں کہ زکام کا مریض چھ مہینے چل سکتا ہے لیکن کالرا میں تو آناً فاناً مر جاتا ہے۔ اس لیے بدنظری کے مرض اور اس کے علاج کا زیادہ تذکرہ کرتا ہوں۔
ہر گناہ سے بچنا تقویٰ میں داخل ہے
مگر اس سے یہ مراد نہیں ہے کہ بس حسینوں سے بچ گئے پھر وی سی آر ٹیلی ویژن