دوستی پہنایا جائے گا، دنیا میں بھی تاجِ دوستی پہنایا جائے گا لیکن وہاں تاجِ دوستی ظاہر ہوجائے گا اور یہاں خفیہ رہتا ہے۔اسی لیے بعض لوگ حسد کی وجہ سے اللہ والوں کو پہچان نہیں پاتے۔
حکمِ غض بصر عین رحمتِ الٰہی ہے
دنیاوی معشوقوں کے جو درد کے مارے ہوتے ہیں جب ان کے معشوق کے کالے بال سفید ہوگئے،نازک کمر ٹیڑھی ہوگئی، رسیلی آنکھوں پر گیارہ نمبر کا چشمہ لگ گیا اور گردن ہلنے لگی ،حسن کا جغرافیہ جب بدل گیا تو اس پر میرا شعر ہے ؎
اِدھر جغرافیہ بدلا اُدھر تاریخ بھی بدلی
نہ ان کی ہسٹری باقی نہ میری مسٹری باقی
میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ جن کی یاد میں رات میں بھر تارے گنتے تھے ، آنکھوں سے آنسوؤں کے فوارے بہتے تھے، اختر شماری کرتے تھے، اس کی یاد میں بے قراری رہتی تھی اور اس معشوق کو رات دن بریانی کھلاتے تھے اب اس سے ایسے بھاگتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ ادھر دیکھتے بھی نہیں، کہتے ہیں کہ آہ!یہ حسن کا جغرافیہ کیا ہوا؟ اس کی جوانی میں تو اس پر ثمر قند و بخارا قربان کررہے تھے کہ اے حسین اگر تو مجھے مل جائے تو ثمر قند و بخارا تجھے دے دوں گا مگر جب حسن بگڑ گیا اور اس نے کہا کہ اب ثمرقند و بخارا دے دیجیے اور مجھ کو لے لیجیے،میں سر سے پیر تک آپ کا ہوں، تو اس نے کہا کہ ثمر قند و بخارا تو بڑی چیز ہے اب تو تجھے آلو بخارا بھی نہیں دوں گا۔
انٹرنیشنل گدھوں کی بات کرتے ہوئے بھی مجھے شرم آتی ہے۔ جو اللہ کو چھوڑ کر مرنے والوں پر مررہے ہیں وہ بین الاقوامی گدھے ہیں، کچھ دن کے بعد ان کی عاشقی کا حال پوچھو کہ کہاں ناک کے راستہ نکل گئی، جب اس حسین کا بڑھاپا آگیا اب اس کو بریانی کیوں نہیں کھلاتے؟ اب سنو اختر کا شعر ہے ؎
جتنے حسین دوست تھے ان کا بڑھاپا دیکھ کر
حسن کی شان گر گئی میری نگاہِ شوق سے