ذکر کرنے کا بہترین طریقہ
ذکر کرتے وقت بیٹھ کر صرف جھومنا ثابت ہے، حدیث میں وجد کرنے کا حکم آیا ہے۔ حدیث پاک میں ہے سَبَقَ الْمُفَرِّدُوْنَ،6؎ علامہ محی الدین ابو زکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ نے مسلم شریف کی شرح میں لکھا ہے کہ سَبَقَ الْمُفَرِّدُوْنَ کے کیا معنیٰ ہیں؟اَیْ اِھْتَزُّوْا فِیْ ذِکْرِ اللہِ7؎ یعنی مُفَرِّدُوْنَ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ذکر سے اپنی جگہ سے ہل جاتے ہیں، تھوڑا سا حرکت میں آجاتے ہیں۔ میں وجد سے متعلق حدیث کے الفاظِ نبوت پیش کررہا ہوں سَبَقَ الْمُفَرِّدُوْنَ یعنی مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟اَلَّذِیْنَ اِھْتَزَّوْا فِیْ ذِکْرِ اللہِ جو اللہ کی یاد میں مست ہوجاتے ہیں، ہلنے لگتے ہیں،اللہ پر فریفتہ ہوجاتے ہیں کیوں کہ آدمی محبت میں جھوم جاتا ہے۔ تو اس حدیث سے وجد بھی ثابت ہوتا ہے۔
میرے مرشدِ اوّل حضرت شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ تعالیٰ نے بارہ مرتبہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت عطا فرمائی تھی اور ایک مرتبہ تو اس طرح سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک کے لال لال ڈورے بھی نظر آئے۔ حضرت نے مجھ سے خود فرمایا کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت اس طرح کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کے لال لال ڈورے بھی میں نے دیکھےاور میں نے خواب ہی میں عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا میں نے آپ کو خوب دیکھ لیا؟ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہاں عبد الغنی! تم نے اﷲ کے رسول کو خوب دیکھ لیا۔ ارے میاں!یہ قسمت کی بات ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت کو کیا مقام عطا فرمایا تھا، مجھے تو حضرت اس دنیا کے لگتے ہی نہیں تھے، حضرت تو آخرت والے تھے۔
تو میرے شیخ اوّل شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ذکر کا بہترین وقت تب ہوتا ہے جب نہ پیٹ بھرا ہو نہ بھوک لگی ہو۔ اللہ والوں کی کیا شان ہے! فرماتے ہیں کہ نہ پیٹ بھرا ہو کہ دعوت کھاکے آئے ہوں اور پیٹ بھرا ہوا ہے، اس وقت ذکر کرنے سے
_____________________________________________
6؎ شعب الایمان للبیہقی:389/1، فصل فی ادامۃ ذکر اللہ تعالٰی،بیروت
7؎ شرح مسلم للنووی:17/4، باب الحث علٰی ذکراللہ تعالٰی، داراحیاءالتراث، بیروت