اہل علم پر غلبۂ ذکر کی اہمیت
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ1؎
وَقَالَ رَسُوْلُ ا للہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَدِّدُوْا اِیْمَانَکُمْ بِقَوْلِ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ2؎
وَقَالَ رَسُوْلُ ا للہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَائِلُوا الْعُلَمَآءَ وَ جَالِسُوا الْکُبَرَآءَ وَخَالِطُوا الْحُکَمَآءَ3؎
اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں کہ جو لوگ بے علم ہیں، جن کو علم نہیں ہے، وہ اہل علم سے دین کی باتیں پوچھ لیا کریں۔ لیکن اس آیت فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ میں جو لفظ نازل ہوا وہ اَہۡلَ الذِّکۡرِ ہے،تو اس آیت میں اہل ذکر سے مراد اہل علم ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے اہل علم یعنی علماء کو اہل ذکر سے کیوں تعبیر کیا؟ آیت میں لفظ اہل علم بھی تو نازل ہوسکتا تھا،فَاسْئَلُوا الْعُلَمَاءَ یا فَاسْئَلُوا اَہْلَ الْعِلْمِ یعنی اہل علم سے پوچھ لیا کرو لیکن اہل علم کو اہل ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے کیا عظیم علوم تھے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت کو عطا فرمائے تھے۔
زبانِ دردِ دل کے بیان کی تاثیر
میرے سامنے مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے میرے شیخ
_____________________________________________
1؎ الانبیاء:7
2؎ کنز العمال:416/1(1768)، با ب فی الذکر وفضیلتہ، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ
3؎ کنز العمال:7/9،(24661)باب فی الترغیب فیہا، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ