نیم پیر خطرۂ حیات
میرے پیر ومرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ذکر کرتے وقت سیدھے بیٹھو، کمر جھکا کر نہ بیٹھو، اس سے کمر ٹیڑھی ہوجائے گی اور آدمی کبڑا ہوجاتا ہے۔ اور ذکر کرتے وقت دل کی طرف ہلکا سا دھیان رکھو مگر ضربیں مت لگاؤ، نہ گردن کو زیادہ جھٹکے سے دائیں بائیں کرو۔مجھے کشمیر میں ایک پروفیسر ملے، انہوں نے کہا کہ لاہور کے ایک پیر نے مجھ سے اسی طرح ذکر کرایا، آج تک میری گردن سوجی ہوئی ہے، اور دماغ بھی ایسا کمزور ہوگیا تھا کہ میں خودکشی کرنے جارہا تھا۔ پھر جب انہوں نے مجھ سے تعلق قائم کیا تو میں نے کچھ دوائیں لکھ دیں اور ذکر ملتوی کرادیا اور ان سے کہا کہ خوب سیب کھاؤ تاکہ تمہارا آسیب بھاگ جائے اور خوب ہنسو بولو، تفریح کرو، ننگے پیر گھاس پر چلو۔ کچھ دن کے بعد وہ ٹھیک ہوگئے، سارے خیالات اور خودکشی کے وسوسے سب ختم ہوگئے، ایک دم تگڑے ہوگئے اور اللہ والے بھی بن گئے۔ اس لیے کہتا ہوں کہ ان نااہلوں اور اناڑی پیروں سے خدا بچائے اور اناڑی ملاؤں سے بھی بچائے اور اناڑی حکیموں سے بھی بچائے۔ نیم مُلا خطرۂ ایمان، نیم حکیم خطرۂ جان اور نیم پیر خطرۂ حیات کیوں کہ وہ بھی زندگی کو خطرہ میں ڈال دیتا ہے۔
لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کے ذکر کا طریقہ
ہمارے بزرگوں نے فرمایا کہ جب لَاۤ اِلٰہَکہو تو ذرا سا داہنی طرف جھک جاؤ اور اِلَّااللہُ کہتے وقت ذرا سا بائیں طرف جھک جاؤ۔ اس طرح کرنے سے نہ کوئی ضرب لگے گی اور نہ زیادہ حرکت ہوگی۔ اور اِلَّا اللہُکہتے وقت تصور کرو کہ عرشِ معلیٰ سے ہمارے قلب تک نور کا ایک ستون لگا ہوا ہے اور اس سے ہمارے قلب میں اللہ کا نور آرہا ہے۔
اَللہ اَللہ کے ذکر کا طریقہ
جب اللہ کہو تو یہ تصور کرو کہ ایک زبان منہ میں ہے اور ایک زبان قلب میں ہے، زبان سے بھی اﷲنکل رہا ہے اور دل کی زبان سے بھی اللہ نکل رہا ہے۔ اس طرح درد ِمحبت سے اﷲ کا نام لو کہ ظالم مجنوں کیا لیلیٰ لیلیٰ کرتا ہوگا ؎