کو اسبابِِ اولیاء خود عطا فرمادیتے ہیں، اس کا دل خود بڑا کردیتے ہیں، یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ لیکن آپ اللہ میاں سے اپنے لیے اتنا تو فیصلہ کروالیں کہ اے اللہ! آپ ہمارے دل کو اپنے لیے قبول تو فرمائیے، آپ ہمیں اپنے لیے منتخب تو کیجیے، پھر ہمارا سب کام بن جائے گا۔
قیامت کے دن چہرہ روشن ہونے کا وظیفہ
اب جَدِّدُوْا اِیْمَانَکُمْ بِقَوْلِ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی تھوڑی شرح کرتا ہوں۔ حدیث میں آتا ہے کہ جو روزانہ سو مرتبہ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ پڑھے گا قیامت کے دن اس کا چہرہ چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکے گا۔ اب کوئی شخص اِس پر علمی اِشکال کرسکتا ہے کہ جو آدمی بدمعاشیوں میں مبتلا ہے، ہر قسم کی گندگی اور برائی میں مبتلا ہے تو ایک تسبیح پڑھنے سے اس کا چہرہ کیسے روشن ہوگاجبکہ رات دن منہ کالا کرنے والے اعمال کررہا ہے۔ اب اس کا جواب بھی سنیں جو اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کلمہ کی برکت سے جس کے لیےیہ فیصلہ فرمادے گا کہ قیامت کے دن اس کا چہرہ چودہویں رات کے چاند کی طرح روشن کرنا ہے تو اللہ اس کو منہ روشن کرنے والے اعمال کی توفیق بھی دے دے گا اور منہ کالا کرنے والے اعمال سے بچنے کی توفیق بھی دے دے گا۔
جب حکومت کسی کو ڈپٹی کمشنر بنانے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کو ڈپٹی کمشنر بنانے کے بعد سرکاری گاڑی ملتی ہے، بنگلہ ملتا ہے مگر اسے ڈپٹی کمشنر بنانے کا فیصلہ پہلے طے ہوتا ہے اور گاڑی اور بنگلہ بعد میں ملتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ جب کسی کے متعلق فیصلہ کریں گے کہ کلمہ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی برکت سے اس کا منہ چاند کی طرح روشن کرنا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو منہ اُجالا کرنے والے اعمال کی توفیق دیں گے اور منہ کالا کرنے والے اعمال سے بچنے کی توفیق دیں گے۔
ساتوں آسمان سے بہتر وظیفہ
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے درخواست کی کہ یا اللہ! مجھے کوئی خاص وظیفہ دے دیجیے۔ تو چوں کہ نبیوں کا اﷲ سے خاص تعلق ہوتا ہے تو اگر وہ کوئی خاص وظیفہ مانگیں تو ان کا منہ اس قابل ہے لہٰذا حضرت موسیٰ علیہ السلام کا یہ کہنا کہ اے خدا! ہمیں خاص وظیفہ دے دیجیے تو