عشق مولیٰ کہ کم از لیلیٰ بود
مولیٰ کی محبت لیلیٰ سے کمتر نہیں ہوسکتی۔ اس لیے محبت سے اللہ کا نام لو۔ اور پہلے اللہ پر جَلَّ جَلَالُہٗ کہنا واجب ہے۔ یہ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے، یہ مسئلہ بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ پہلے اللہ پر جَلَّ جَلَالُہٗ کہنا واجب ہے جیسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نامِ مبارک پر پہلی مرتبہ درود شریف پڑھنا واجب ہے ایسے ہی اللہ کے نام پر پہلی مرتبہ جَلَّ جَلَالُہٗ کہنا واجب ہے۔ اب اس کے بعدذکر شروع کیجیے۔
ستر ہزار مرتبہ کلمہ پڑھنے پر مغفرت کی بشارت
تو میںلَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کے ذکر سے متعلق کچھ عرض کررہا تھا۔ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مشکوٰۃ کی شرح میں یہ حدیث نقل کی ہے مَنْ قَالَ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ سَبْعِیْنَ اَلْفًاغُفِرَلَہٗ جو ستر ہزار مرتبہ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ پڑھے یا پڑھ کر کسی کو بخش بھی دے تو جس کو ثواب بخشا جائے گا اس کی مغفرت ہوجائے گی اور پڑھنے والے کو بھی بخش دیا جائے گا۔ اس پر محدث عظیم ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مشکوٰۃ کی شرح مرقاۃ میں لکھا ہے کہ شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ کے دسترخوان پر ایک نوجوان آیا جو اس زمانہ کا ولی اللہ تھا، بعض بندوں کو اللہ تعالیٰ جوانی میں ولی اللہ بنادیتے ہیں، بالغ ہوتے ہی ولی اللہ ہوجاتے ہیں۔ توبزرگوں کا دسترخوان ہمیشہ وسیع ہوتا ہے، بخل اور ولایت اور بخل اور نبوت دونوں جمع نہیں ہوسکتے، دنیا میں کوئی نبی کنجوس نہیں ہوا ، کوئی ولی اللہ بھی کنجوس نہیں ہوسکتا۔ اس لیے ہر بزرگ کے دسترخوان کو اللہ تعالیٰ نعمتوں سے نوازتے ہیں۔ کَانَشَابٌّ مَشْہُورًا بِۢالْکَشْفِاس نوجوان کا کشف بہت مشہور تھا، اس نے کھانا شروع کردیا، اتنے میں کھاتے کھاتے زور سے رونے لگا، فَبَکیٰ پس وہ رویا تو شیخ نے پوچھا مَا ھذَا الْبُکَاءُ، تم رو کیوں رہے ہو حالاں کہ دسترخوان پر اتنے عمدہ عمدہ کھانے کھا رہے ہو؟اس نے کہا اِنِّیْ اَرٰی اُمِّی فِی الْعَذَابِ میں اپنی ماں کو عذاب میں دیکھ رہاہوں۔ چوں کہ وہ کشف میں مشہور تھا اس لیے شیخ نے اس کے کشف پر انکار نہیں کیا بلکہ دل میں سوچا کہ ضرور کوئی بات ہے۔ شیخ کے پاس ستر ہزار مرتبہ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کا ثواب جمع تھا، ابھی کسی کو بخشا نہیں تھا۔ تو شیخ نے اس کے کشف کو آزمانے کے