سے ثابت ہے؟ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ فَاتَّخِذۡہُ وَکِیۡلًا یہ تفسیر مفسرین لکھ رہے ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ تصوف کہاں سے ثابت ہے؟ یہ تو سب پیری فقیری کے چکر ہیں۔ تو سارا تصوف قرآن و حدیث میں موجود ہے، اگر تصوف قرآن و حدیث میں نہ ہوتا تو حکیم الامت، مولانا گنگوہی، مولانا انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہم جیسے علماء اس راستہ میں کیوں آتے؟ اگر یہ جہالت کی چیزتھی تو یہ علماء ربانی اس طرف قدم نہ رکھتے، وہ سب سے زیادہ اس راستے سے بچتے، لیکن جب علماء اس راستے پر چل پڑے ہیں تو معلوم ہوا کہ یہ اولیاء اللہ کی شاہراہ ہے۔
اہل اللہ کی وجد آفرین دعائیں
حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک بدّو ذاکر، شاغل، تہجد گزار روضۂ مبارک پر حاضر ہوا اور اس نے کہا کہ یا اللہ! مجھے اپنا ولی بنالیجیے، اس سے آپ کے نبی خوش ہوجائیں گے، اگر آپ مجھے اپنا ولی بنالیں گے تو آپ کے نبی خوش ہوجائیں گے اور آپ کے نبی آپ کے پیارے اورمحبوب ہیں اور اگر آپ نے مجھے اپنا ولی نہیں بنایا تو شیطان خوش ہوجائے گا اور آپ کے نبی غمگین ہوجائیں گے، تو اب آپ فیصلہ کرلیں کہ آپ کس کو خوش کرنا چاہتے ہیں اور کس کو غمگین کرنا چاہتے ہیں۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آہ! وہ بدو تھا بدو! دیہات کا رہنے والا تھا، بہت زیادہ قرآن و حدیث اور فقہ پڑھا ہوا نہیں تھا لیکن اللہ کی نسبت سے اس کو یہ مضمون عطا ہوا کہ اے اللہ! آپ مجھےاپنا ولی بنالیجیے، اگر آپ نے مجھے اپنا ولی بنالیا تو آپ کے نبی خوش ہوجائیں گے اور شیطان غمگین ہوجائے گا اور شیطان آپ کا دشمن ہے، اور نبی آپ کےمحبوب ہیں،اگر آپ مجھے اپنا ولی نہیں بناتے تو آپ کا دشمن شیطان خوش ہوجائے گا، اور آپ کے محبوب نبی غمگین ہوجائیں گے، توآپ کس کو خوش کرنا چاہتے ہیں؟ آہ! بدو اپنے اللہ سے کس انداز میں دعا مانگ رہا ہے۔
ایک بزرگ اللہ میاں سے کہہ رہے تھے کہ یا اللہ! آپ کا نام بہت بڑا ہے، جتنا بڑا آپ کا نام ہے اتنی ہم پر مہربانی کردیجیے۔ آپ دیکھیے دنیا میں بھی یہ رائج ہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضور! اللہ نے آپ کو بہت بڑا بنایا ہے، میں آپ کی بہت تعریف سن کر آیا ہوں،