علماء سے مسائل پوچھو، جَالِسُوا الْکُبَرَاءَ بڑے بوڑھے کے پاس اٹھا بیٹھا کرو اور وَخَالِطُوْا الْحُکَمَآءَ اور جو اللہ والے ہیں ان کے ساتھ چمٹ کر رہو تاکہ خدا کی محبت کا درد ان کے دل سے تمہارے دل میں منتقل ہوجائے۔
قلوبِ اہلِ دل سے فیض منتقل ہونے کی ایک عمدہ مثال
چوں کہ یہاں بنگلہ دیش کے بعض دوست موجود ہیں لہٰذا ان کو مچھلی والی مثال سے ایک بات سمجھاتا ہوں کیوں کہ مچھلی ان کی معشوقہ ہے۔ ایک تالاب میں کچھ مچھلیاں ڈال دو ، اس کے قریب چند گز کے فاصلہ پر دوسرا تالاب بھی ہولیکن اس میں ایک بھی مچھلی نہ ہو، جب بارش ہوگی،زمین پر خوب پانی جمع ہوجائے گا اور دونوں تالاب کا پانی مل جائے گا تو مچھلیاں دوسرے تالاب میں چلی جائیں گی یا نہیں؟ تو اپنے دل کی سرحد کو اللہ والوں کے دل سے ملاکر دیکھو، ان شاء اللہ تعالیٰ چند برسوں میں خود محسوس کرلوگے کہ پہلے میں کیا تھا اور اب کیا سے کیا ہوگیا ہوں؟ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس کو اللہ والوں کے فیض اور برکت پر یقین نہ آئے وہ کچھ دن ان کی صحبت میں رہ کر اپنا موازنہ کرے کہ آج سے ایک دو سال پہلے ہم کیا تھے؟ ہم ہماری عبادت کی لذت اور اخلاص کا مقام کیا تھا؟ اور اب اللہ سے تعلق کا کیا مقام ہے؟ اس کا دل خود فیصلہ کرلے گا کہ ؎
تو نے مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا
پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا
تو ایک آیت فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ کی تفسیر ہوگئی اور ایک حدیث سَائِلُوا الْعُلَمَآءَ وَ جَالِسُوْا الْکُبَرَآءَ وَخَالِطُوْا الْحُکَمَآءَبھی بیان کردی کہ مسئلہ علماء سے پوچھنا چاہیے اور لپٹ کر اور چمٹ کر اللہ والوں سے رہنا چاہیے اور بڑے بوڑھوں سے کچھ تجربہ کی بات سیکھ لینی چاہیے۔
ایمان کیسے تازہ کریں؟
اب اس کے بعد ایک حدیث اور رہ گئی۔ جَدِّدُوْا اِیْمَانَکُمْ بِقَوْلِ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ