مخلوق میں بڑھاتے ہیں اور اگر خدا سے خلوت نہ ہو تو پھر اس کی جلوت میں بھی برکت نہیں رہتی۔ اس لیے نصیحت کرتا ہوں کہ ذکر کی پابندی ضرور رکھو۔
بہرحال خاص کر دین کے خادموں کے لیے بہت ضروری ہے کہ ذکر کے لیے خلوت کا وقت ضرور رکھیں۔ ہرشخص چاہتا ہے کہ تھوڑی دیر خلوت میں اپنے دوست سے ملاقات کرے، جیسے لوگ کہتے ہیں کہ بھئی! آپ کے پاس ملاقات کا کون سا وقت ہے؟ مجھ سے بھی پوچھتے ہیں کہ آپ کے ہاں کوئی ایسا ٹائم ہے جب کوئی نہ ہو، میں تنہائی میں آپ سے ملنا چاہوں گا۔ تو اللہ میاں سے یہ کیوں نہیں کہتے کہ اللہ میاں! آپ کے پاس کوئی وقت ایسا ہے کہ میں خلوت میں ملوں۔ اوراللہ میاں کے پاس ہمارے لیے ہر وقت ٹائم ہے، یہ نہ سوچو کہ سارے فرشتے بھی وہیں بیٹھے ہیں اور سارے انبیائےعلیہم السلام اور اولیاء اللہ بھی بیٹھے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کو بیک وقت الگ الگ وقت دے رکھا ہے، اس وقت میں بندہ ہوتا ہے اور اللہ ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کی شان عجیب ہے، ہر ایک کے ساتھ ان کا خصوصی تعلق ہے ؎
جہاں جاتے ہیں تیرا فسانہ چھیڑدیتے ہیں
کوئی محفل ہو تیرا رنگ محفل دیکھ لیتے ہیں
ذکر کرتے وقت کیا مراقبہ کریں؟
حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں کہ جب ذکر کرتے وقت لَاۤ اِلٰہَکہو تو یہ مراقبہ کرو کہ قلب غیرا للہ سے خالی ہوگیا اورجب الَّااللہُکہو تو یہ مراقبہ کرو کہ دل میں آسمان سے اللہ کا نور آرہا ہے۔ ذکر کا یہ طریقہ ہمارے پَردادا حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سکھایا ہے،اور حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ ہمارے پَردادا کیسے ہوئے؟ کیوں کہ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ہمارے دادا ہوئے تو حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ پَردادا ہوئے کہ نہیں؟ اور خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوؔب رحمۃ اللہ علیہ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّااللہُ کےذکر میں اپنے یہ تین شعر ہمیشہ پڑھا کرتے تھے ؎
دل میرا ہوجائے ایک میدان ہو
تو ہی تو ہو، تو ہی تو ہو، تو ہی تو