سکون قلب کی بے مثال نعمت |
ہم نوٹ : |
|
والدین سے حسن سلوک کے لیے اللہ تعالیٰ کا حکم ایک بات اور رہ گئی کہ ماں باپ سے کبھی بدتمیزی نہیں کرنا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ دیکھو ہم اپنی عبادت کے ساتھ تمہارے ماں باپ کا حق بیان کررہے ہیں۔ وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّاتَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ اور تمہارے پروردگار نے یہ حکم دیاہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو، وَبِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا اور والدین کے ساتھ اچھاسلوک کرو، اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ اَوۡ کِلٰہُمَا اگروالدین میں سے کوئی ایک یادونوں تمہارے پاس بڑھاپے کو پہنچ جائیں فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ اُفٍّ تو انہیں اف تک نہ کہو، وَّلَا تَنۡہَرۡہُمَا اور نہ انہیں جھڑکو، وَقُلۡ لَّہُمَا قَوۡلًا کَرِیۡمًا بلکہ ان سے عزت کے ساتھ بات کیاکرو وَاخۡفِضۡ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحۡمَۃِ اور ان کے ساتھ محبت کابرتاؤکرتے ہوئے اپنے آپ کوانکساری سے جھکاؤ، وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا 11؎ اور یہ دعاکرو’’یارب !جس طرح انہوں نے میرے بچپن میں مجھے پالاہے،آپ بھی ان کے ساتھ رحمت کامعاملہ کیجیے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے ساتھ ماں باپ کے احسان کو بیان فرمایا ہے۔ انہیں کبھی اُف بھی نہ کہو،ان کو جھڑکو بھی مت اور ان سے عزت کے ساتھ بات کرو، ان کا اکرام کرو اور اپنے کندھوں کو ان کے سامنے پست رکھو، ان سے اکڑ کر بات مت کرو، انہیں آنکھیں مت دکھاؤ، کیوں کہ جب تم چھوٹے تھے تب انہوں نے تمہیں کتنی مشقتیں اٹھاکر پالا تھا۔ اور ان کے لیے دعا بھی کرو کہ اے میرے رب! جیسے ماں باپ نے ہمیں بچپن میں پالا ہے آپ بھی ان پر رحمت نازل فرمائیں۔ امّت کی پریشانی کے اسباب اب وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو ہمارے لیے تازیانۂ عبرت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ سے فرماتے ہیں مَتٰی اَلْقٰی اَحِبَّائِیْ کہ میں اپنے حبیبوں سے کب ملوں گا؟ حبیب پیارے کو کہتے ہیں، دوست کو کہتے ہیں، محبوب کو کہتے ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا اَلَسْنَا اَحِبَّائُکَ، کیا _____________________________________________ 11؎بنی اسرآءِیل :24-23