سکون قلب کی بے مثال نعمت |
ہم نوٹ : |
|
پیش لفظ عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے تصوف کے شعبہ میں جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اصلاحِ اخلاق کے باب میں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے انسان کی جن اخلاقی بیماریوں کی نبض پر ہاتھ رکھ کر ان کی تشخیص اور علاج تجویز فرمایا اور اس سلسلہ میں جونسخۂ زود اثر پیش فرمایا اس کی نظیر نہیں ملتی۔ اس میں کیا شک ہے کہ امت کے دنیاوی مسائل میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ذہنی اطمینان اور قلبی سکون کا ہے۔ اس وقت سارا عالم اس دولتِ بے بہا کے حصول کے لیے حیراں و سرگرداں ہے مگر ’’ہنوز دلّی دور است‘‘کے مصداق اس کے حصول سے کوسوں دور ہے کیوں کہ یہ وہ نعمتِ بے مثل ہے جو زمین پر نہیں پائی جاتی، آسمانوں سے اُترتی ہے ؎ میرے پینے کو دوستو سن لو آسمانوں سے مے اُترتی ہے حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ اکثر اپنایہ شعر پڑھ کر اپنے اس دردِ دل کی ترجمانی کرتے تھے جو اللہ تعالیٰ کے انوار اور تجلیات سے معمور تھا۔ حضرت والا کی دلی خواہش تھی کہ اپنے قلب کی اس دولتِ آسمانی کو سارے عالم میں نشر کروں تاکہ دنیا کے ایک ایک انسان کا قلب اس دولت سے معمور ہوجائے۔ کیوں کہ یہی وہ دولت ہے جس کو قرآن و حدیث میں سکینہ یعنی سکونِ قلب سے تعبیر کیا گیا ہے۔حضرت والا نے اس وعظ میں ان اعمال کا ذکر فرمایا ہے جن کے باعث سکون و اطمینان کی اس دولت سے سرفراز ہوا جاسکتا ہےجو لاکھوں روپے خرچ کرکے بھی حاصل نہیں ہوسکتی۔اللہ تعالیٰ ہمارے لیے اس وعظ کو نافع بنائیں اور اس کی قدر کرکے ان اعمال کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں جو سکونِ دو جہاں کے حصول کا باعث ہیں، آمین۔ یکےاز خدام عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ و حضرت مولانا شاہ حکیم محمد مظہر صاحب دامت برکاتہم