سکون قلب کی بے مثال نعمت |
ہم نوٹ : |
ہے اور اسے دیکھ دیکھ کر رال ٹپکا رہے ہیں، ایسے وقت میں اُس کے چہرے کو دیکھو تو اُس پر لعنت برستی محسوس ہوگی۔ ایک شخص عورتوں سے نظربازی کرکے آیا تو سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھ کر فرمایا مَابَالُ اَقْوَامٍ یَتَرَشَّحُ مِنْ اَعْیُنِہِمُ الزِّنَا، کیا حال ہے ایسی قوم کا جن کی آنکھوں سے زِنا ٹپکتا ہے۔ اور بخاری شریف کی حدیث ہے زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ آنکھوں کا زِنا ہے نظربازی، وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ 4؎حسین لڑکوں اور نامحرموں سے گفتگو کرنا، نامحرم عورتوں سے بے پردہ ضرورت سے زیادہ باتیں کرنا یہ کانوں کا زِنا ہے، البتہ ضرورت کی بات کرسکتے ہیں جیسے ہوائی جہاز پر سفر کرنا ہے، اس کے لیے ٹکٹ خریدنا مجبوری ہے اور ٹکٹ دینے کے لیے لڑکی بیٹھی ہے تو یہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے لیکن اب اُس سے ضرورت سے زیادہ بات کرنا کہ آپا آپ نے ایم ایس سی کہاں سے کیا تھا؟ کس کالج میں پڑھا تھا؟ تو بلاضرورت سوالات کرکے مزہ لینا یہ حرام ہے۔ استحضارِ حق کے لیے ایک مفید مراقبہ اس وقت یہ دھیان کرو کہ میری نظر پر اللہ کی نظر ہے۔ اگر یہ تصور قائم ہوجائے جس کا حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ مراقبہ کراتے تھے کہ اَلَمۡ یَعۡلَمۡ بِاَنَّ اللہَ یَرٰی 5؎ کیا اللہ ہم کو دیکھ نہیں رہا ہے، کیا انسان نہیں جانتا ہے کہ اللہ اُس کو دیکھ رہا ہے۔ اس مراقبہ کا نام حاجی صاحب نے مراقبۂ اَلَمۡ یَعۡلَمۡ بِاَنَّ اللہَ یَرٰی رکھا تھا ، یہ تین منٹ روز کا مراقبہ ہے، جیسے گھڑی کو چابی تھوڑی دیر دی جاتی ہے لیکن وہ چلتی چوبیس گھنٹہ ہے، آپ تھوڑی دیر اس کا مراقبہ کرلیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہا ہے تو راستہ چلتے بھی ان شاء اللہ یہ خیال قائم رہے گا۔ اگر اچانک نظرِ اوّل پڑبھی جائے گی تو فوراً ہٹالے گا کیوں کہ جانتا ہے ؎ میری نظر پہ اُن کی نظر پاسباں رہے افسوس اس احساس سے کیوں بے خبر تھے ہم _____________________________________________ 4؎صحیح البخاری:978/2،(6652)، باب ’’وحرام علی قریۃ اھلکناھا‘‘المکتبۃ المظہریۃ 5؎العلق:14