سکون قلب کی بے مثال نعمت |
ہم نوٹ : |
|
آج ہم جن کو دیکھ کر اپنی آنکھوں سے حرام لذت کی بدمستیاں حاصل کررہے ہیں، یہی صورتیں چند سالوں کے بعد بگڑکر ایسی بدشکل ہوجائیں گی کہ آپ سے دیکھا نہ جائے گا اور آپ کہیں گے کہ ؎ دیکھا نہیں جاتا ہے مگر دیکھ رہا ہوں آپ بتائیے! سولہ سال کے لڑکے جب ستّر سال کی عمر میں آئیں گے تو کیا اس وقت عشق بازوں کو اِنہیں دیکھنے کا جی چاہے گا؟ ؎ کمر جھک کے مثل کمانی ہوئی کوئی نانا ہوا کوئی نانی ہوئی یہ جو ٹیڈیاں جارہی ہیں ایک دن وہ نانی امّاں بن جائیں گی، اور ٹیڈے نانا ابّا بن جائیں گے۔ اس لیے کہتا ہوں کہ خالق زندگی کو چھوڑ کر کہاں جاتے ہو، کہاں مخلوق پر مرتے ہو ؎ ارے یہ کیا ظلم کررہا ہے کہ مرنے والوں پہ مررہا ہے جو دم حسینوں کا بھر رہا ہے بلند ذوقِ نظر نہیں مرنے والوں پر مرنے والا ڈبل مردہ ہوجاتا ہے اور اُس کا حلال اطمینان اور گھر کا سکون، بیوی، بچے غرض حلال نعمتیں بھی خراب ہوجاتی ہیں۔ اس کو ایک مثال سے ثابت کرتا ہوں۔ بدنظری حلال نعمتوں کی لذت بھی خراب کردیتی ہے دیکھیے! ایک شخص نے دعوت کی، قالین بچھا ہوا ہے، خوب گرم گرم بریانی موجود ہے، اتنے میں وہاں ایک کفن پوش مُردہ رکھ دیا گیا اور اعلان ہوا کہ آپ لوگ خوب کباب اور بریانی کھائیے اور مرنڈا پیجئے، اس کے بعد اس مردہ کا جنازہ پڑھنا ہے جو سامنے رکھا ہوا ہے۔ آپ بتائیے! آپ کو کھانے میں مزہ آئے گا؟ تو جس کے دل میں مُردے لیٹے ہوئے ہیں، مرنے والوں اور حسینوں کے تصورات ہیں، اُس قلب کو اللہ کے نام میں کیا مزہ آئے گا اور زندگی کا کیا لطف حاصل ہوگا؟ اُس کی زندگی بے کیف ہوگی کیوں کہ دل میں مردے لیٹے ہوئے ہیں۔