سکون قلب کی بے مثال نعمت |
ہم نوٹ : |
|
میں ڈال دیے۔ اب بتائیے جناب! اس وقت دس ہزار کی رقم کو گٹر میں ڈالنے پر اس کو کچھ مجاہدہ ہوگا، پریشانی ہوگی یا خوشی ہوگی؟ تو جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ خبردار! بزرگوں کے پاس مت جانا، اللہ والوں کے پاس مت جانا، علمائے دین اور علماء ربانیین کے پاس مت جانا ورنہ گناہوں کا عیش چھوڑنا پڑے گا تو ہمارے شیخ شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ گناہ چھوڑنا نہیں پڑے گا بلکہ گناہ چھوڑ کر دل خوش ہوجائے گا۔ جب اللہ پر یقین آئے گا، جیسے اُس کو اپنے دوست کے کہنے سے پولیس کی گاڑی پر یقین آگیا تھا، اسی طرح جب اللہ اور رسول پر، جنت اور دوزخ پر اور قیامت کی پیشی پر اتنا ہی یقین آجائے گا تو بڑے سے بڑے گناہ، پرانے سے پرانے گناہ کی لذتوں کو اور پرانی سے پرانی عادتوں کو چھوڑ کر انسان خوشی محسوس کرے گا، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے گا کہ یااللہ! آپ کا احسان ہے کہ آپ نے اپنے غضب اور قہر کے عذاب سے مجھ کو حفاظت نصیب فرمائی۔اللہ کے غضب کے سائے میں ایک سانس بھی جینا شرافتِ عبدیت اور شرافتِ بندگی کے خلاف ہے۔ کیا عجب ہے کہ اُسی وقت موت آجائے اور جس حالت میں انسان کو موت آئے گی اُسی حالت میں قیامت کے دن اُٹھایا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپیارے امتی کون ہیں؟ یہاں میں ایک حدیث سنانا چاہتا ہوں اور اُس حدیث کا حوالہ بھی دینا چاہتا ہوں۔ ہم لوگوں نے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا، آپ کو دیکھے بغیر آپ کی رسالت اور آپ کی نبوت پر ایمان لائے ہیں۔ بتائیے! محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہم سب کا ایمان ہے یا نہیں؟ تو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مَتٰی اَلْقٰی اَحِبَّائِیْ؟ میں اپنے حبیبوں سے، اپنے پیاروں سے کب ملوں گا؟ حَبِیْب کی جمع ہے اَحِبَّاءْ، جیسے طَبِیْب کی جمع ہے اَطِبَّاء۔ تو صحابہ نے عرض کیا اَلَسْنَا اَحِبَّائُکَ؟ کیا ہم آپ کے پیارے اور حبیب نہیں ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اَنْتُمْ اَصْحَابِیْ، تم میرے صحابہ ہو، میرے ساتھی ہو، وَ اَحِبَّائِیْ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بَعْدِی وَ لَمْ یَرَوْنِیْ 2؎ ،میرے حبیب اور پیارے _____________________________________________ 2؎کنز العمال :14/52 ، (37913) ، باب فضائل ھذہ الأمۃ المرحومۃ، مؤسسۃ الرسالۃ