سکون قلب کی بے مثال نعمت |
ہم نوٹ : |
|
انبیاء علیہم السلام سب سے بڑے ماہرین نفسیات ہیں اللہ تعالیٰ انبیاء علیہم السلام کو ماہر نفسیات پیدا کرتا ہے۔ دیکھیے! حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جب بچہ دس سال کا ہوجائے، بچی دس سال کی ہوجائے تو ان کا بستر الگ کردو چاہے سگے بھائی بہن ہوں،سگی بہن بھی ہو تو بھی دس سال کے بعد سگی بہن اپنی سگی بہن کے ساتھ نہیں لیٹ سکتی، دس سال کے بعد سگا بھائی سگے بھائی کے ساتھ نہیں لیٹ سکتا۔ کیا یہ دلیل نہیں ہے کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو نفسیات کے تقاضوں سے کس قدر باخبر کیا گیا تھا۔ اس حدیث کو جب میں نے سنایا تو ایک ستر برس کے بوڑھے نے کہا کہ میں نے نو برس کی عمر میں ایک بچے کو گناہ کرتے دیکھا،اس لیے اگر ضرورت محسوس کریں تو دس سال سے پہلے ہی بستر الگ کردیں کیوں کہ آ ج کل فتنے کادورہے۔ آہ! سیّد الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا شان تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کے صدقہ میں اللہ تعالیٰ اولیاء اللہ کو بھی نبوت کے فیضان سے کچھ حصہ علم نفسیات کا عطا فرماتا ہے۔ اس لیے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ مصرع لگایا کہ جیسے تم کو بڈھے گدھے کی جھڑی ہوئی دم سے نفرت ہوتی ہے ایسے ہی ان حسینوں کے بڑھاپے میں تم کو ان سے نفرت ہوجائے گی۔ لہٰذا ایسے بگڑنے والوں پر جن کی شکل بگڑنے والی ہے، خدا کے لیے ان پر اپنی زندگی کو مت بگاڑو، بگڑنے والے پر بگڑنا ڈبل بگڑنا ہے اور ایک دن ایسا آئے گا کہ جب آنکھ بند ہوگی تو زمین پر جتنے دل بہلانے والے سامان ہیں جن سے ہم خدا کو چھوڑ کر دل لگا رہے ہیں اس وقت پتا چلے گا کہ ہم نے دل کو کس سے بہلایا تھا۔ موت دنیاکی تمام لذتوں کو ختم کردیتی ہے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک بادشاہ تھا جو پانچ دریاؤں سے اپنے قلعہ کے اندر پانی لیتا تھا مگر قلعہ کے اندر کوئی کنواں نہیں کھودا۔ ایک دانش مند وزیر نے کہا کہ قلعہ کے اندر کنواں کھدوالیں چاہے کھارا پانی نکلے، جان بچانے کے لیے تو کافی ہوگا۔ مگر بادشاہ نے بزبانِ حال کہا کہ ؎ آج تو عیش سے گزرتی ہے عاقبت کی خبر خدا جانے