سکون قلب کی بے مثال نعمت |
ہم نوٹ : |
|
مسٹر صاحب کہنے لگے کہ یہ کیسے معلوم ہوا کہ یہ بچہ آج ابّا سے ملا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس کی دلیل یہ ہے کہ جب بچہ تمہارے گال دیکھتا ہے اور اپنی ماں کے گال دیکھتا ہے تو سمجھتا ہے کہ شاید میری دو امّاں ہیں، آج اُس کو پتا چلا کہ ابّا کس کو کہتے ہیں،تمہارا گال اور تمہاری بیوی کا گال ایک جیسا ہی تو لگ رہا ہے، تو چھوٹے بچے نادان ہوتے ہیں، وہ بیچارے تو یہی سمجھتے ہیں کہ شاید میری دو اماں ہیں۔ تو دونوں دوست تھے خوب ہنسے۔ خیریہ تو لطیفے کی بات ہوگئی۔ ایک بات اور ہے کہ مونچھوں کو بڑی نہ رکھیے۔ شیخ الحدیث صاحب نےاوجز المسالک شرح موطا امام مالک کی جلد نمبر چھ کتاب اللباس میں ایک حدیث نقل کی ہے، مَنْ طَوَّلَ شَارِبَہٗ لَمْ یَنَلْ شَفَاعَتِیْ 9؎ جس نے بڑی مونچھیں رکھیں وہ میری شفاعت نہیں پائے گا۔ مگر بڑی مونچھ کی تعریف کیا ہے؟ اوپر والے ہونٹ کا کنارہ کھلا رہے۔یہ کنارہ مونچھوں سے ڈھکنے نہ پائے اور اگر مونچھیں برابر کرلیں تو سب سے افضل ہے، یہ مونچھوں کا اعلیٰ درجہ ہے۔ شیخ الحدیث صاحب کا بھی یہی فیصلہ ہے کہ مونچھیں باریک رکھو، تھوڑی بڑی بھی ہو جائیں تو بھی جائز ہے لیکن اوپر والے ہونٹ کا کنارہ نہ چھپنے پائے۔ مردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے اب ایک کام اور کرنا ہے کہ ٹخنہ ہمیشہ کھلا رکھیں، پاجامہ، لنگی، عبا اور جبہ سے بھی ٹخنہ نہیں چھپنا چاہیے کیوں کہ یہ حرام ہے، حرام ہے، حرام ہے۔ ابن حجر عسقلانی نے شرح بخاری میں لکھا ہے فَاَمَّا ظَاہِرُ الْاَحَادِیْثِ یَدُلُّ عَلٰی تَحرِیْمِ الْاِسْبَالِ 10؎ ، یعنی ٹخنہ کا چھپنا چاہے کبر سے ہو چاہے کبر سے نہ ہو ہر حال میں حرام ہے بلکہ کبر سے ہو تو ڈبل گناہِ کبیرہ ہے اور اگر کبر نہیں ہے تو بھی حرام ہے۔ امداد الفتاویٰ میں حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہی لکھا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، یہ بخاری شریف کی حدیث ہے۔ اور ٹخنہ چھپانے سے ملتا کیا ہے؟ نہ دنیا کا کوئی فائدہ ہے نہ آخرت کا۔ _____________________________________________ 9؎اوجز المسالک للشیخ زکریارحمہ اللہ :270/14،دارالکتب العلمیۃ 10؎فتح الباری للعسقلانی:263/10،باب من جر ثوبہ من الخیلاء،دارالمعرفۃ بیروت،ذکرہ بلفظ واماالاسبال لغیر الخیلاء فظاھرالاحادیث تحریمہ ایضا