سکون قلب کی بے مثال نعمت |
ہم نوٹ : |
|
نے ان کی طرف نظر بھی نہیں ڈالی بلکہ نفرت سے چہرۂ مبارک پھیر لیا۔ تو قیامت کے دن اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے چہرہ پھیرلیا تو ہم آپ کی شفاعت کے امید وار کیسے ہوں گے؟ اس لیے بیوی کی خوشی کو چھوڑو، بیوی قبر میں نہیں اُترے گی، دفتر والوں کو چھوڑو، رزق خدا کے ہاتھ میں ہے، ایک مٹھی داڑھی رکھنے کے لیے اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ جن کی ایک مٹھی داڑھی نہیں ہے خدائے تعالیٰ انہیں رکھنے کی توفیق دے تاکہ اللہ تعالیٰ خوش ہوجائیں۔ جو داڑھی رکھ لیتا ہے چوبیس گھنٹہ اِس عبادت کا ثواب لکھا جاتا ہے اور جو داڑھی مُنڈاتا ہے چوبیس گھنٹے گناہ لکھا جاتا ہے کیوں کہ وہ ہر وقت گناہ کی حالت میں ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کُلُّ اُمَّتِىْ مُعَافیً اِلَّا الْمُجَاھِرِیْنَ 8؎ کہ میری تمام اُمت معافی کے قابل ہے مگر جو کھلم کھلا گناہ کرتے ہیں میرے وہ امتی معافی کے قابل نہیں ہیں۔ یہ کس کا فرمان ہے؟ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ آہ! آج کھلم کھلا داڑھی مُنڈا کر ہم لوگ ناقابل معافی اُمت بن رہے ہیں۔ دوستو! داڑھی رکھنے کے بعد ان شاء اللہ آپ کے گال بھی آپ کو دعائیں دیں گے کیوں کہ جب آدمی صبح صبح اُٹھتا ہے اور گال پکڑ کے اس پر لوہے کا بلیڈ چلاتا ہے، پہلے کوٹ کو سنگل کوٹ کہتے ہیں دوسرے کو ڈبل کوٹ کہتے ہیں اور تیسرے کو کھونٹی اُکھاڑ کوٹ کہتے ہیں۔ تو گال بھی بددعا دیتے ہیں کہ کس ظالم سے پالا پڑا ہے۔ اللہ نے اتنا ملائم گال دیا ہے اس پر یہ ظالم تیز دھار لوہا پھیر رہا ہے۔ داڑھی پر ایک لطیفہ یاد آیا۔ ایک مولوی صاحب ایک مسٹر سے ملنے گئے تو وہ اپنا بچہ لے آئے کہ مولوی صاحب دَم کر دو۔ وہ بچہ مولوی صاحب کو دیکھ کر رو دیا کیوں کہ اس نے کبھی داڑھی نہیں دیکھی تھی۔ تو مسٹر صاحب کہتے ہیں کہ مولوی صاحب! اسی لیے تو ہم داڑھی نہیں رکھتے کیوں کہ داڑھی سے بچے بھی گھبراتے ہیں، اب ہمارا بچہ آپ کو دیکھ کر رونے لگا۔ تو مولانا نے کہا کہ یہ داڑھی دیکھ کر نہیں رویا، آج اس کو ابّا مل گیا ہے، ابّا سے ڈر کر رویا ہے کیوں کہ ابّا کی عظمت ہوتی ہے، بچے ماں سے اتنا نہیں ڈرتے جتنا ابّا سے ڈرتے ہیں۔ تو _____________________________________________ 8؎صحیح البخاری:896/2،(6098)، باب سترالمؤمن علٰی نفسہ، المکتبۃ المظہریۃ