Deobandi Books

سکون قلب کی بے مثال نعمت

ہم نوٹ :

22 - 34
 آہ! غالب کے شعر سے کیا ہوتا ہے۔ بس دُشمن نے پتا کرلیا کہ اس بادشاہ کے قلعہ میں پانی کا کوئی کنواں نہیں ہے لہٰذا اُس نے تمام دریاؤں پر بند باندھ دیا۔ بادشاہ اور اس کے خاندان والے سب مرگئے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس قصہ کو بیان کرکے فرماتے ہیں کہ اے دنیا والو! تم جن چیزوں سے آج دل کو سکون دے رہے ہو، یہ جو پانچ دریا تمہارے جسم میں باہر سے آرہے ہیں یعنی آنکھ سے اپنے بچوں کو دیکھ رہے ہو، بینک بیلنس کو، کاروبار کی رونقوں کو، مرسڈیز کاروں اور بنگلے اور قالینوں کو دیکھ کر ان آنکھوں سے تم لذت درآمد کررہے ہو، جب موت کا وقت آئے گا تو موت کا فرشتہ اس پر بند باندھ دے گا، دریائے چشم پر بند باندھ دے گا پھر آنکھ تو کھلی ہوگی مگر اپنے بچوں کو نہیں دیکھ سکوگے، اپنی بیوی کو نہیں دیکھ سکوگے، اپنے مکان کی شان بان نہیں دیکھ سکوگے، اپنا بینک بیلنس نہیں دیکھ سکوگے، اپنی بریانی اور کبابوں کو نہیں دیکھ سکوگے، اپنا انڈا اور مرنڈا نہیں دیکھ سکوگے۔ اکبر الٰہ آبادی جج شاعر کا کیا خوب شعر ہے      ؎
قضاء کے سامنے بےکار ہوتے ہیں حواس اکبرؔ
کھلی ہوتی ہیں گو آنکھیں مگر بینا  نہیں ہوتیں
بیوی آنکھیں چیر کر کہتی ہے کہ میاں میرے لیے مرتے تھے، جماعت سے نماز بھی نہیں پڑھتے تھے اب آنکھیں کھول کر مجھے ایک نظر تو دیکھ لو، تو  آنکھ کھلی ہے مگر بیوی کو دیکھ نہیں سکتا، بچے کہہ رہے ہیں کہ بابا! بابا! آپ رات دن میرا گال چومتے تھے، مجھے پیار کرتے تھے، آج ایک نظر مجھے دیکھ لو، بچے بابا کی آنکھ کھول رہے ہیں مگر  بابا ہیں کہ اب دیکھ نہیں سکتے، آنکھ کھلی ہے اور ابھی جسم میں روح بھی ہے، ڈاکٹروں کا بورڈ فیصلہ کررہا ہے کہ  ابھی ان میں جان ہے، مگر یہ جیتے جی اپنا دل بہلانے والی چیزیں ٹی وی، وی سی آر، بچے، قالین اور حسینوں کے چکروں سے محروم ہورہا ہے، اگرچہ ابھی زندہ ہے۔
اسی طرح ایک دن ہمارے کان بھی سننے سے محروم ہوجائیں گے، ہم ٹی وی اور گانے بہت پسند کرتے تھے، کہتے تھے کہ بھئی فلانی مغنیہ کا گانا سن لو۔ آہ! مرنے کی حالت میں، سکرات الموت اور حالتِ نزع میں اُسے سنائی بھی کچھ نہیں دے رہا۔ ماں نے چھوٹے بچہ کے گال پر ابّا کا ہاتھ لگایا کہ آپ ذرا پیار تو کرلو مگر اُسے پتا ہی نہیں چل رہا، قوتِ لامسہ بھی فیل ہوگئی، 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 انسان کےہر عمل کا مقصد حصولِ سکون ہے 7 1
3 گناہوں سے لذّت حاصل کرنے والے کی مثال 9 1
4 گناہ کے تقاضوں کا علاج 10 1
5 اہل اللہ کی صحبتوں سے گناہ چھوڑنا آسان ہوجاتا ہے 10 1
6 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپیارے امتی کون ہیں؟ 11 1
7 انسان کی عبادت فرشتوں سے افضل کیوں ہے؟ 12 1
9 نظر بازی آنکھوں کا زنا ہے 13 1
10 استحضارِ حق کے لیے ایک مفید مراقبہ 14 1
11 بدنظری حلال نعمتوں کی لذت بھی خراب کردیتی ہے 15 1
12 نفس کی قید سے رہائی کا طریقہ 16 1
13 علم نبوت کتابوں سے اور نورِ نبوت صحبتِ اہل اللہ سے حاصل ہوتا ہے 16 1
14 دین کس سے سیکھنا چاہیے؟ 17 1
15 اہل اﷲ کی صحبت سے سلوک آسان ہوجاتا ہے 18 1
16 ذاکر ذکر کی برکت سے مذکور تک پہنچ جاتا ہے 19 1
17 سکونِ قلب صرف رضائے حق میں ہے 20 1
18 انبیاء علیہم السلام سب سے بڑے ماہرین نفسیات ہیں 21 1
19 موت دنیاکی تمام لذتوں کو ختم کردیتی ہے 21 1
20 اصل حیات وہ ہے جو اپنی موت کو یاد رکھے 23 1
21 ذکر اللہ کی دو اقسام 24 1
22 داڑھی مونچھ کے شرعی احکام 25 1
23 مردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 28 1
24 والدین سے حسن سلوک کے لیے اللہ تعالیٰ کا حکم 29 1
25 امّت کی پریشانی کے اسباب 29 1
26 شوقِ جہاد میں مولانا شاہ اسماعیل شہیدرحمۃ اللہ علیہ کے مجاہدات 12 1
27 پیش لفظ 6 1
Flag Counter