Deobandi Books

عاشقان حق کی خصوصیات

ہم نوٹ :

27 - 34
تعلیل میں استعمال ہوتا ہے۔ اس لیے اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ لو گ گناہ پر اس لیے اصرار نہیں کر تےلِاَنَّہُمْ یَعْلَمُوْنَ قُبْحَ فِعْلِھِمْ کیوں کہ وہ اپنے افعال اور گناہوں کے انجام کو جانتے ہیں کہ اگر ہمارا یہی حال رہا تو ہم دنیا میں بھی ذلیل ہو جا ئیں گے اور آخر ت میں بھی رسوا ہو جائیں گے۔ علمی مضامین سے اہلِ علم مزے لے رہے ہیں۔ ان کو پکی پکائی رو ٹی مل رہی ہے۔بہرحال کبھی حال ذو الحال کی حالت بیان کر تا ہے جیسے جَاءَ نِیْ زَیْدٌ رَاکِبًا یعنی زید میرے پاس سواری کی حالت میں آ یا لیکن اس آ یت میںوَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ حال ہے مگر علت بیان کرنے کے لیے آیا ہے یعنی میرے عاشقین اپنے افعال کے انجام پر نظر رکھتے ہیں،       حالتِ شہوت میں شیطان ان کو پا گل اور بے وقوف بنا سکتا ہے لیکن شہوت کا نشہ اترنے کے بعد ان کی عقل میں استغفار اور ندامت کی بر کت سے دو بارہ میرا نور آ جا تا ہے پھر ان کو اپنی نالائقی کا احساس ہوجاتا ہے کہ میں نے دس برس کی محنت ضایع کر دی۔
میرے مر شد رحمۃ اﷲ علیہ فرما یا کر تے تھے کہ صوفی کا گناہ ِکبیرہ کرنا ایسا ہے جیسے ہرا بھراآم کا در خت جو عن قریب پھل دینے والا ہے اس کے قریب آگ جلا کر ہاتھ تاپ لیے۔ اب درخت کو دوبارہ ہرا بھرا ہونے میں وقت لگے گا۔ اسی طرح تم نے اپنے ہی تقویٰ کے درخت میں گناہ کرکے آگ لگا دی اور اس کے نتیجے میں دس سال کی محنت ضایع کر دی ۔ اب دوبارہ طویل عرصے تک محنت کرتے رہو تب جا کے تلافی ہوگی۔ حضرت مفتی شفیع صاحب     رحمۃ اﷲ علیہ کی تقریر میں نے نانک واڑہ میں سنی۔ آپ نے تقریر میں فرمایا کہ بھائیو ! تم لوگ ہر جمعہ کو میری مجلس میں آتے ہو، اگر ہر جمعہ کو ایک گناہ چھو ڑدو تو مہینے میں چار گناہ چھوٹ جائیں گے اور سال میں اڑتالیس گناہ چھوٹ جائیں گے۔ اسی طرح میں بھی آپ سے کہتا ہوں کہ آپ حضرات ہفتے میں دو دن یعنی جمعہ اور پیر کو یہاں آتے ہیں، ہر مجلس میں ایک گناہ چھو ڑ دیں۔
سب سے پہلے بدنظری کے گناہ کو چھوڑو پھر اس کے نتیجے میں جو گناہ ہوتا ہے یعنی مردہ پرستی اس کو چھو ڑ دو۔ جب کسی نمکین کو دیکھو تو فو را ً اس کے پاس سے بھاگو۔ اگر تم نہیں بھاگ سکتے تو اس کو اپنے پا س سے بھگادو۔ دونوں طاقتیں آپ کو حاصل ہیں، بھاگنے کی بھی اور بھگا نے کی بھی لیکن بعض ا و قات بھگانے کی طا قت نہیں ہو تی جیسے حضرت یوسف علیہ السلام کو یہ طاقت نہیں تھی کہ وہ زلیخا کو بھگادیتے کیوں کہ اس کے پاس شاہی طاقت تھی اس لیے 
Flag Counter