لیے چا در بچھا دی اور فرمایا کہ میں نے اس لیے چا در بچھائی کہ اگر یہ مسلمان ہو گیا تو اس کا سارا قبیلہ اسلام لے آ ئے گا، میں نے اس کا اکرام مِنْ حَیْثُ الْکُفْرِ نہیں کیا بلکہ لِحِرْصِ الْاِسْلَامِ کیا ہے، اس لا لچ میں کیا ہے کہ یہ اسلام لے آئے۔ یہ اکرام برائے اسلام کیا ہے۔
ایک ہندو ڈاکیا میرے شیخ حضرت پھولپوری کے پاس آیا کرتا تھا۔ آکر کہتا مولوی صاحب! آداب عرض ہے، حضرت بھی جواب میں فرماتے، آ…داب لیکن مجھ سے فرمایا کرتے تھے کہ میں اس سے کہہ رہا ہوں کہ آ اور میرا پیر داب۔ یہ نیت اس لیے کرتا ہوں کہ کافر کا اکرام لازم نہ آئے۔
گناہ کی حالت میں خدا کیوں یاد نہیں آتا؟
ظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو لوگ میری نافرمانی کرتے ہیں تودراصل اس کے نتیجے میں وہ اپنے نفس پرظلم کرتے ہیں لیکن جو میرے عاشق ہیں اگر ان سے کبھی خطا ہو بھی جائے تو ان کو فوراً اﷲ یاد آجاتا ہے، لیکن حالتِ معصیت میں ان کو خدا کیوں یا د نہیں آتا؟ اس لیے کہ شہوت اﷲ کی یاد میں آگ لگا دیتی ہے، شہوت نار ہے اور اﷲ نور ہے، نار اور نور میں تضا د ہے اور اجتماعِ ضدین محال ہے، اس لیے عین معصیت کے وقت نورِ خدا دِل میں نہیں رہتا چناں چہ مولانا جلا ل الدین رو می رحمۃ اﷲ علیہ فرما تے ہیں ؎
نارِ شہوت چہ کُشَد نورِ خدا
شہوت کی آ گ کیسے بجھے گی؟ کیا گناہ کو گناہ سے بجھاؤ گے؟ کیا پا خانہ کو پیشاب سے دھوؤ گے؟ اس کے نتیجے میں تو نجاست اور زیادہ بڑھ جائے گی۔ جو شخص تقاضے کو ختم کرنے کے لیے گناہ کرتا ہے یہ ظالم اپنے آپ کو گناہوں کی آگ میں ڈال رہا ہے اور پا خانہ کو پیشاب سے دھو رہا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ تقاضائے معصیت کو رو کو، صبر کرو اور گناہ مت کرو۔ تقاضے کو دبانے کا غم اُٹھالو مگر اﷲ کے قانون کو مت توڑو، خونِ آرزو کرلو لیکن اﷲ کے قانون میں دخل اندازی مت کرو۔ اگر تم نے خدا کے قانون کو توڑ کر اپنے دل کو حرام عیش دیا تو واﷲ! میں کہتا ہوں کہ خدا جب انتقام لے گا تو تمہاری طاقت کی دھجیاں بکھر جائیں گی، پورے عالم میں تمہیں