سے نا را ض کر دیا اور پھر اس کی وعید کو یاد کر تے ہیں کہ اگر قیا مت کے رو ز اﷲ تعالیٰ نے پوچھا کہ ہم نے تم کو اپنی یاد کے لیے، اپنی بندگی کے لیے پیدا کیا تھا، نفس کی غلامی کے لیے نہیں پیدا کیا تھا تو کیا جواب ہوگا اور اﷲ کے عذاب اور گناہوں کی سزا کو یاد کرتے ہیں۔ میر کا شعر ہے ؎
میرؔ صاحب زمانہ نازک ہے
دونوں ہاتھوں سے تھامیے دستار
لیکن جن سادات نے دستار پہننا چھوڑ دی ہے اور اب شلوار پہنتے ہیں تو ان کے لیے میں نے اس شعر کوبدل دیا ہے لہٰذا اب میرا شعر سنیے ؎
میر صاحب زمانہ نازک ہے
دونوں ہاتھوں سے تھامیے شلوار
حضورِ حق تعالیٰ میں اپنی پیشی کو یاد کرنا بھی ذکراﷲ ہے
دوسری تفسیر علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے یہ بیان فرمائی ہے کہ وَذَکَرُوا الْعَرْضَ عَلَیْہِ تَعَالٰی شَانُہٗ وہ اﷲ کے سامنے پیشی کو یاد کرتے ہیں کہ قیامت کے دن جب اﷲ تعالیٰ پوچھیں گے کہ ہم نے تمہارا جغرافیہ اور تمہاری شکل کیسی بنائی تھی اور تمہیں حکم دیا تھا کہ جب تم آئینہ دیکھا کرو تو مجھ سے یہ دعا کرلیا کرو :
اَللّٰھُمَّ اَنْتَ حَسَّنْتَ خَلْقِیْ فَحَسِّنْ خُلُقِیْ9 ؎
اے اﷲ! آپ نے میری شکل کو تو حسین بناد یا، صالحین اور نیک بندوں کی وضع دے دی، اب میرے اخلا ق بھی اچھے کر دیجیے تاکہ میری صورت اور سیر ت میں تطبیق رہے، میچنگ رہے، ابھی میری صور ت اور سیرت میں بالکل میچنگ نہیں ہے، مجھے کس سمت جانا تھا اور میں کون سی سمت جارہا ہوں۔
_____________________________________________
9؎ شعب الایمان للبیھقی:364/6(8543)،باب فی حسن الخلق ،المکتبۃ دارالکتب العلمیۃ،بیروت