Deobandi Books

عاشقان حق کی خصوصیات

ہم نوٹ :

26 - 34
 اے ایمان والوں کی آخری امید! ہماری امیدوں کو مت کا ٹیے، ہم کہاں جائیں گے، آپ ہماری آخری امید ہیں، آ پ کے سوا کوئی آستاں نہیں، کوئی ہماری داستاں سننے والانہیں۔ اے فریاد کرنے والوں کی فریاد کو سننے والے! ہماری فریاد سن لے۔ اے مومنین کی مدد کر نے والے! ہماری مدد فرما۔ اے وہ ذات جو توبہ کرنے والوں کو محبوب رکھتی ہے! ہماری تو بہ قبول فرمالے۔
جب ان الفا ظ کے ساتھ دعا کی تو اﷲ تعالیٰ نے ان کی مغفرت فرما دی۔ اﷲ تعالیٰ نے آگے فرمایا:
وَ لَمۡ یُصِرُّوۡا عَلٰی مَا فَعَلُوۡا وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ15؎
عاشقوں کی ایک ادا اور بھی ہے کہ اپنے گناہوں پر با ر بار ا صرار نہیں کر تے، گناہوں کو اپنا اوڑھنا بچھو نا نہیں بناتے اور گناہوں کو اپنی غذا نہیں بناتے ۔
رو ح المعانی میں علامہ آ لو سی رحمۃ اﷲ علیہ فرما تے ہیں کہ اصرار کی دو قسمیں ہیں:(۱)اَلْاِصْرَارُ الشَّرْعِیُّ) اَلْاِصْرَارُ اللُّغَوِیُّ اصرارِ لغوی کے معنیٰ یہ ہیں کہ ایک گناہ کوکئی مرتبہ کرے اور اصرارِ شرعی ہے اَلْاِقَامَۃُ عَلَی الْقَبِیْحِ وَالْمَعَاصِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِغْفَارِ وَالتَّوْبَۃِ16؎ یعنی جو بغیر استغفار اور تو بہ کے گناہ کیے جارہا ہے، جو نادم ہوکر اﷲ سے معافی نہیں مانگتا اور بے دھڑک گناہ کیے جاتا ہے وہ شرعاً  گناہوں پر اصرار کرنے والا ہے لیکن استغفار کے سہار ے پر گناہ کرنے والا انٹر نیشنل اُلّو ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جو گناہ کے بعد دل سے معافی مانگتا ہے اور عزم مصمم کرتا ہے کہ آیندہ گناہ نہیں کروں گا لیکن پھر بھی کبھی گناہ سے مغلوب ہوجاتا ہے تو وہ اصرار کرنے والوں میں سے نہیں۔ ایسے لوگ مایوس نہ ہوں، استغفار کرکے پھر کمر باندھ لیں اور وعدہ کر لیں کہ جان کی بازی لگادیں گے مگر اپنے اﷲ کو        نار اض نہیں کریں گے۔
 آخر میں فرمایا وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَیہ جملہ حال ہے جس کے معنیٰ ہیں کہ وہ لوگ جا نتے ہیں کہ یہ فعل گندا ہے لیکن علامہ آ لو سی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جملہ حالیہ کبھی معرضِ
_____________________________________________
15؎    اٰل عمرٰن:135
16؎   روح المعانی :4/61، اٰل عمرٰن  (135)، دار احیاء التراث، بیروت
Flag Counter