ڈگری پر آ گئی ہیں تو سیکنڈوں میں چونچ مارتا ہے اور منہ میں رکھ کر نگل لیتا ہے۔
دینی خدمات میں مخلص مسلمانوں کا حصہ
تو بات چل رہی تھی کہ خوشحالی ہو یا تنگ دستی کسی حال میں اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کو مت رو کو۔ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب مدظلہم نے اپنے گاؤں کے ہر گھر میں ایک ڈبہ آٹے کے لیے رکھوایا ہوا ہے۔ اس کا نام ’’چٹکی فنڈ‘‘ ہے۔ حضرت کے شہر ہر دوئی میں ایک اشتہار چھپتا ہے جس میں چٹکی کا طریقہ، چٹکی کا قا عدہ اور چٹکی کا فائدہ لکھا ہوتا ہے اور شہر میں جگہ جگہ ڈبے رکھوادیے ہیں اور یہ کہہ دیا ہے کہ جب ایک وقت کا کھانا پکاؤ تو ایک مٹھی آٹا اس ڈبے میں ڈال دو۔ اس ’’چٹکی فنڈ‘‘ سے حضرت ایک بہت بڑا ادارہ چلا رہے ہیں،اساتذہ کی تنخواہیں بھی اسی سے ادا کی جاتی ہیں۔ بعض شہروں سے تو اس کی مد میں دس دس ہزار رو پے ما ہانہ آرہے ہیں۔ ایک بڑھیا کے بارے میں حضرت والا کو پتا چلا کہ وہ فا قہ کر تی ہے، اس لیے اس کے پاس ڈبہ نہیں رکھوا یا تو اس بڑھیا نے فرما یش کی کہ میرے یہاں بھی ڈبہ بھیجو میرے یہاں کیوں نہیں بھیجا؟ اس بڑھیا کو بتا یا کہ تمہار ے یہاں تو پہلے ہی فاقہ ہو تا ہے۔ بڑھیا نے کہا جب فاقہ ہو گا تو چٹکی نہیں ڈالیں گے اور جب خود کھا نا پکائیں گے تو ایک مٹھی ڈال دیں گے۔ ایسے اخلاص سے حضرت والا نے مدرسہ چلا نا شرو ع کیا۔
اﷲ تعالیٰ نے ایک اور جگہ پر عا شقوں کا مزاج بیان فرما یا ہے:
وَ الۡکَاظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ
یعنی وہ لوگ غصّے کو پی جا نے والے ہیں ۔ غصّہ آ تا ضرور ہے لیکن غصّےکو پی جا تے ہیں۔ علامہ آ لو سی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر رو ح المعانی میں فرما تے ہیں کہ کاظمین کا تر جمہ عادمین سے مت کرو، اس لیے کہ غصہ کو معدوم کر نا مقصود نہیں ہے بلکہ کظم کے معنیٰ ہیں شَدُّ رَاْسِ الْقِرْبَۃِ عِنْدَ امْتِلَاءِ ھَا5؎ جب مَشک پانی سے بھر جائے اور اس کی گر دن سے پانی نکلنے لگے تو گر دن کو جلدی سے با ندھ دو۔ اس سے معلوم ہوا کہ غصہ اندر ہی اندر رہنا چاہیے، اس کے نتیجہ میں منہ سے اول فول نہیں نکالنی چاہیے۔بر طا نیہ کے ایک شہر کا نام اول سول ہے،
_____________________________________________
5؎ روح المعانی:58/4، اٰل عمرٰن (134)،داراحیاءالتراث،بیروت