قیامت کے دن کے سوال و جواب کو یاد کرنا بھی ذکرِالٰہی ہے
ذَکَرُوْا سُوَالَہٗ عَنِ الذَّنْبِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِیعنی وہ لوگ قیامت کے روز اپنے گناہ کے بار ے میں اﷲ کے سوال کو یا د کر تے ہیں۔ یہ سو چو کہ اگر اﷲ تعالیٰ نے قیامت کے دن پو چھ لیا کہ تم دنیا میں کس شکل میں رہتے تھے؟ لوگوں کی دعوتیں اُڑا تے تھے، لوگوں میں اپنا استقبال کرواتے تھے لیکن تمہارے اعمال کیسے تھے؟ بد نظری کرتے تھے، تمہیں اپنے گناہوں سے شرم اور حیا نہیں آتی تھی؟ کیا میں نے تمہیں زندگی اور جوانی گناہ کرنے کے لیے دی تھی؟
جلالِ حق تعالیٰ کو یاد کرنا بھی ذکر اﷲ ہے
ذَکَرُوْا جَلَالَہٗ فَھَابُوْاوہ لوگ اﷲ تعالیٰ کے جلال کو یا د کر تے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ قادرِ مطلق ہے، ہمیں نیست و نابود کرسکتا ہے۔ دنیا کا معمولی شیر اگر پنجرے میں بند ہونے کی حالت میں زور سے دھاڑ دے تو بڑے بڑے بہادروں کا پیشاب خطا ہو جائے تو اﷲ تعالیٰ کی ڈانٹ کا اس وقت کیا عالم ہو گا جب اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے:
خُذُوۡہُ فَغُلُّوۡہُ ثُمَّ الۡجَحِیۡمَ صَلُّوۡہُ10؎
پکڑ لو اس نالائق کو اور جکڑ دو بیڑیوں میں پھر ڈال دو جہنم میں۔
میں نے یہ مراقبہ سکھایا ہے کہ روزانہ قیامت کا اور جہنم کا نقشہ اور اﷲ تعالیٰ کے سوالا ت کو یا د کرو،دو تین منٹ بھی رو زانہ کا فی ہیں مگر برا بر جاری رہے۔ اگر ہر رو ز پانی کا ایک قطرہ پتھر پر گر ے تو اس میں سو راخ کردیتا ہے۔ کتابوں میں تو سب کچھ لکھا ہوا ہے مگر نتائج عمل کر نے سے برآمد ہوتے ہیں۔ خالی خمیرہ مر وا رید کے الفاظ لکھنے یا پڑھنے سے دل میں طاقت نہیں آئے گی بلکہ خمیرہ کھانے سے آئے گی۔ چھ ماہ تک مرا قبہ کر کے دیکھو، کتنی ہی خبیث عادتیں ہو ں ا ﷲ تعالیٰ بالکل پا کیزہ کر دیں گے۔
روزانہ مو ت کا مرا قبہ کرو، قبر کا مراقبہ کرو کہ وہاں ہمارے جسم کا کیا حال ہوگا؟
_____________________________________________
10؎ الحاقۃ:30-31