Deobandi Books

عاشقان حق کی خصوصیات

ہم نوٹ :

8 - 34
ان کو استدراج کا علم نہیں ہو نے دیتا۔
بہرحال جس شخص کے دل میں تکبر آ جائے چاہے وہ تکبر مال پر ہو، تجارت پر ہو یا تجارت کے طریقے پر ہو اور اگر بہت سے تجا ر اس سے مشورہ بھی لیتے ہوں تو پھر تو اس کے تکبر پر سونے پہ سہاگہ لگ گیا، اس کا تکبر اور چمک گیا، اس کا علاج یہ ہے کہ وہ دعا کر ے کہ  یااﷲ! میں کسی قابل نہیں ہوں، جو کچھ آپ نے عزت دی ہے یہ آپ کا کرم ہے، جیسے سور ج کی شعا عوں سے زمین چمک جائے تو زمین کو اپنی چمک دمک نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ زمین کو آفتاب کی شعا عوں کا مرہون رہنا چاہیے۔
اہل اﷲ کی غلامی کی برکات
 حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنے موا عظ دیکھ کر فرما یا تھا کہ یہ میرا علم اور میرا کمال نہیں ہے بلکہ میرے مر شد حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا فیض ہے، حضرت حاجی صا حب کی جو تیوں کا صدقہ ہے، ورنہ کوئی شخص نہ مجھ کو پوچھتا نہ مولاناقاسم صاحب نا نو توی رحمۃ اﷲ علیہ کو پوچھتا اور نہ مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ کو پوچھتا۔ حضرت حاجی صا حب رحمۃ اﷲ علیہ سے بیعت ہو نے کے بعد ہم کو حاجی صاحب کی غلامی نصیب ہو ئی تو ہم لوگوں کی عزت اﷲتعالیٰ نے بڑھا دی اور ہم سب کو حضرت حاجی صاحب کے فیض سے چمکا دیا۔
ایک مرتبہ مدرسہ جامع العلوم کا نپور میں حکیم الا مت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کا بیان ہوا۔ میرے شیخ حضرت مولانا عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ بھی حاضرین میں سے تھے، انہوں نے یہ چشم دید واقعہ مجھے سنا یا کہ حضرت والا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ پر بیان کرتے کر تے  غلبۂ حال طاری ہو گیا اور زور سے نعرہ ما را  ’’ہائے امدا د اﷲ‘‘ پھر بیٹھ گئے اور خاموش ہو گئے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ اس وقت سا را مجمع رو رہا تھا۔ کسی صاحبِ دل نے کہا کہ اب مولانا سے دوبارہ تقریر کی در خوا ست نہ کرنا کیوں کہ اس وقت یہ مقامِ منصور یت سے گزررہے ہیں۔ اگر اب تقریر کے لیے کہو گے تو ان کی زبان سے اَ نَا الْحَقُّ نکلنے کا خطرہ ہے۔ اس لیے ان کا خا موش رہنا ہی ٹھیک ہے۔ بعد میں کسی نے حضرت والا سے پوچھا کہ آج کیا ہو گیا تھا؟ اس سے پہلے تو ایسا کبھی نہیں ہوا ۔ جواب میں فرمایا کہ آج مجھ پر علوم اس قدر وا رد ہو رہے 
Flag Counter