نوکیلے اجزا ہو تے ہیں جو ان کی چربی کو کاٹ دیتے ہیں اور جب چربی کٹ جا تی ہے تو مرغی پھر سے انڈا دینے لگتی ہے۔ لیکن تم لوگ علاج کے طور پر میمنوں کو ’’ جو ‘‘ مت کھلا دینا کیوں کہ یہ جانو روں کا علاج ہے، انسانوں کا علاج الگ ہے۔
تکبر کا علاج
اگر کسی کے قلب میں اپنی بڑائی اور تکبر آگیا تو وہ خدا سے دور ہو گیا۔ کیوں کہ تشکر انسان کو اﷲ سے قریب کر تا ہے ، اور تکبر انسان کو ا ﷲ سے دور کر تا ہے لہٰذا جو سالکین صاحبِ تشکر ہیں ان کو ان شا ء اﷲ کبھی تکبر کی بیماری نہیں ہو گی کیوں کہ تشکر سببِ قرب ہے اور تکبر سببِ بُعد ہے، دوری میں اور حضور ی میں تضاد ہے اور اجتماعِ ضدین محال ہے۔
لہٰذا جس شخص کو اپنی بڑائی کا خوف ہو گا وہ بڑائی سے محفوظ رہے گا۔ جیسے حضرت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ جو تبلیغی جما عت کے بانی ہیں انہوں نے ایک مر تبہ مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے سامنے اپنا خلجان پیش کیا کہ مجھے اپنے بارے میں استد راج کا شبہ ہو رہا ہے کیوں کہ میری جماعت میں بے شمار لوگ جو ق در جوق داخل ہورہے ہیں اس وجہ سے مجھے خوفِ استدراج ہے۔ جواب میں حضرت مفتی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ اگر یہ استدراج ہو تا اور اﷲ تعالیٰ آپ کو ڈھیل دیتا تو پھر آپ کو خوفِ استدراج نہ ہو تا کیوں کہ جس کو استدارج میں مبتلا کیا جاتا ہے اس کو علمِ استدراج اور خوفِ استدراج نہیں ہو تا ۔
پھر حضرت مفتی صاحب نے یہ آیت تلاوت کی :
سَنَسۡتَدۡرِجُہُمۡ مِّنۡ حَیۡثُ لَا یَعۡلَمُوۡنَ2؎
یعنی ہم ان کو اس طرح عن قریب ڈھیل دیں گے کہ ان کو اس کا علم بھی نہ ہوگا۔ اس سے پتا چلا کہ جس کو استدراج ہوتا ہے وہ لَایَعْلَمُوْنَ رہتا ہے اور آپ یَعْلَمُوْنَ ہیں، آپ کا خوف اور اندیشۂ استدراج یہ بتا رہا ہے کہ آپ کو استدراج نہیں ہے، جن کو اﷲ تعالیٰ ڈھیل دیتا ہے
_____________________________________________
2؎ الاعراف:182