Deobandi Books

عاشقان حق کی خصوصیات

ہم نوٹ :

25 - 34
نہیں مانگوگے تو تم کو کون معا ف کرے گا؟ اﷲ کے سوا کوئی تم کو معا ف بھی تو نہیں کر سکتا۔ اس لیے کہ اﷲ ہی ہمارا مالک ہے اور بخشنا اُ سی کے اختیار میں ہے۔ اگر ساری دنیا کے سلاطین اخباروں میں یہ شایع کردیں کہ ہم نے تمہیں معاف کردیا لیکن خدا معاف نہ کرے تو گناہ         معا ف نہیں ہوگا اور دنیا بھر کی معافی تم کو عذاب سے نہیں بچا سکتی۔
حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی اپنے بھائیوں کو معاف کر دیا تھا اور فرمایا تھا:
لَا تَثۡرِیۡبَ عَلَیۡکُمُ الۡیَوۡمَ13؎
ایک پیغمبر اپنے ان بھائیوں کو معاف کر رہا ہے جنہوں نے ان کو کنویں میں ڈالا تھا لیکن بھائیوں کو تسلی نہ ہوئی، انہوں نے اپنے ابا سے عرض کیا کہ اﷲ تعالیٰ سے معافی دلوا کر قیا مت کے دن کی معافی کی بھی بشا ر ت عطا فرمائیے اور اﷲ تعالیٰ سے سفا رش کیجیے اس لیے کہ پیغمبر نے تو معاف کردیا لیکن معلوم نہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے بھی معاف کیا یا نہیں۔
حضرت یعقوب علیہ السلام اپنے بیٹوں کی معا فی کے لیے کئی برس تک رو تے رہے۔ پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام معافی نامہ لے کر آئے۔ تفسیر روح المعانی میں علامہ آ لو سی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں ان ظالم بھائیوں کی مغفرت بزبانِ یو سف علیہ السلام تو تھی لیکن بزبان خالقِ یوسف علیہ السلام نہ تھی لہٰذا حضرت جبرئیل علیہ السلام اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ان بھائیوں کی معافی کا مضمون لے کر آئے اور حضرت یعقوب علیہ السلام سے فرمایا کہ اس مضمون سے معافی مانگیں اور سب سے آگے حضرت جبرئیل علیہ السلام کھڑے ہوئے، ان کے پیچھے حضرت یعقوب علیہ السلام، ان کے پیچھے حضرت یوسف علیہ السلام اور ان کے پیچھے سب بھائی کھڑے ہوئے اور یہ دعا مانگی:
یَا رَجَاءَ الْمُوْمِنِیْنَ لَاتَقْطَعْ رَجَاءَ نَا،  یَا غِیَاثَ الْمُسْتَغِیْثِیْنَ اَغِثْنَا،یَا مُعِیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِنَّا، یَا مُحِبَّ التَّوَّابِیْنَ تُبْ عَلَیْنَا14؎
_____________________________________________
13؎    یوسف:92
14؎  روح المعانی:56/13،یوسف (98)، داراحیاء التراث،  بیروت
Flag Counter