نامحرم عورتوں کا اور حسین لڑکوں کا چما لیا کرتے تھے۔ اب جاؤ ترکی، قونیہ میں مولانا رومی کی قبر پر اور مولانا رومی سے بھی کہہ دو کہ انہوں نے بھی حسن کی بے حرمتی کردی ؎
لب بگوید من چنیں بوسیدہ ام
ہونٹ بولیں گے کہ اے خدا!یہ کمبخت ان ہونٹوں سے نامحرم لڑکیوں کا اور حسین لڑکوں کا چما لیا کرتا تھا، تب پتا چلے گا قیامت کے دن کہ تمہارے ہونٹوں کا کتنا احترام ہورہا ہے۔ جب تم سے پوچھا جائے گا کہ کیا تمہیں نہیں معلوم تھا کہ ؎
جو کرتا ہے تو چھپ کے اہلِ جہاں سے
کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے
بدفعلی سے بچنے کا واحد راستہ حسینوں سے دوری ہے
تو تین نسخے ہوگئے اور چوتھا نسخہ ہے کہ حسینوں کے قریب نہ رہو چاہے لڑکا ہو یا لڑکی،کیوں کہ سعدی شیرازی فرماتے ہیں کہ جب کیچڑ زیادہ ہوتی ہے تو ہاتھی بھی پھسل جاتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے لَا تَفْعَلُوا الزِّنَا زِنا مت کر و نہیں فرمایا،بلکہ کیا فرمایا؟ لَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰۤی7؎ زِنا کے قریب بھی مت جاؤ،کیوں کہ انسان کی فطرت ہے کہ حسینوں کے قریب رہے گا تو ایک دن بدفعلی میں بھی مبتلا ہوجائے گا۔ اب اگر کوئی لڑکی کو پی اے رکھ لے تو اس کے عشق سے بچ سکے گا؟ یاد رکھیے! حسن سے دور رہیے، لڑکا ہویا لڑکی وہاں سے بھاگیے، ورنہ بچیں گے نہیں۔ بار بار بتلا رہا ہوں کہ جو لوگ لڑکی اور لڑکوں سے قریب رہے، آخرکار گناہ میں پکڑے گئے اور داڑھیوں کی عزت بھی ختم ہوئی، اس لیے اپنی ہمت پر گھمنڈ نہ کریں کہ ہم گناہ میں ملوث نہیں ہوں گے جبکہ اﷲ تعالیٰ ہم کو کمزور قرار دے رہے ہیں تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللہِ فَلَا تَقۡرَبُوۡہَا8؎ اللہ کی مقرر کردہ حدود کے قریب نہ رہنا، کیوں کہ تم کمزور ہو، لہٰذا جو پہلوانی دکھائے گا شیطان اس کا منہ کالا کردے گا۔ ایک دن میں نہ سہی چھ مہینے بعد سہی، آہستہ آہستہ اس کی محبت کا زہر گھسے گا اور پھر اسی لڑکی یا لڑکے کے ساتھ بد فعلی کرتا پکڑا جائے گا،
_____________________________________________
7؎ بنی اسرآءیل : 32
8؎ البقرۃ : 187