اَلْمُرَادُ بِالْاَرْحَامِ الْاَقْرِبَاءُ مِنْ جِھَۃِ النَّسَبِ وَمِنْ جِھَۃِ النِّسَاءِ10؎ یعنی وہ رشتہ دار جو خاندانی نسب سے ہیں اور جو رشتے بیوی سے بنتے ہیں وہ صلہ رحمی میں شامل ہیں۔
زبان قابو میں رکھیں
دوسری بات یہ کہ بات چیت کو درست کرو وَ قُوۡلُوۡا قَوۡلًا سَدِیۡدًا11 ؎ یعنی غصے کی کوئی بات منہ سے مت نکالو، ورنہ بعد میں روتے روتے ناک میں دم ہوجاتا ہے اور جس کا کوئی علاج بھی نہیں ہوتا، لہٰذا جوبات کہوایسی کہو جس سے جوڑ پیدا ہو، ایسی دل دُکھانے والی بات مت کرو جس سے توڑ پیدا ہو۔
نکاح کرنا کب سنت ہے؟
اور آخری بات یہ کہ نکاح حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو نکاح نہیں کرے گا فَلَیْسَ مِنِّیْ12 ؎ اس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو قدرت رکھتے ہو ئے بھی نکاح نہ کریں۔ اور اگر کوئی معذور ہے،مجبور ہے، بیوی کو روٹی کپڑا نہیں دے سکتا، مکان نہیں ہے، اس کا رشتہ ہی نہیں لگتا،یا زیادہ بڈھا ہوگیا ہے کہ جہاں بھی رشتہ دیتا ہے تو وہاں بڈھی ملتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ مجھے ایسی سے مناسبت نہیں ہے، تو ایسی صورت میں نکاح کرنا سنت نہیں رہتا۔ بہت سے اولیاء اﷲ ایسے بھی گزرے ہیں جنہوں نے شادی نہیں کی، جیسے حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ، مسلم شریف کی شرح لکھنے والے شیخ محی الدین ابو زکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ تفتازانی رحمۃ اﷲعلیہ وغیرہ، لہٰذا کسی کو حقیر بھی نہ سمجھویعنی جس کی شادی نہ ہو، تو یہ نہ سمجھو کہ یہ سنت کا تارک ہے۔ بہت سے اولیاء اﷲ بھی ایسے معذور ہوئے ہیں جنہوں نے مجبوراً شادی نہیں کی، تو یہ سمجھ لو کہ ان کو کوئی مجبوری ہوگی۔ اچھا اب دعا کرتا ہوں کہ جو کچھ کہا گیا اور سنا گیا اﷲ تعالیٰ قبول فرمائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
وَاٰخِرُدَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
_____________________________________________
10؎ روح المعانی:185/4 ، النسآء(1)، داراحیاء التراث، بیروت
11؎ الاحزاب:70
12؎ صحیح البخاری:757/2(5081)، کتاب النکاح،المکتبۃ المظہریۃ