برقعہ میں آگ لگا دی اور کہا کہ تمہیں لپ اِسٹک لگا کر، میک اپ کرکے، ننگے لباس میں ٹیڈی بن کر میرے ساتھ کلفٹن چلنا پڑے گا، الفسٹن اسٹریٹ جانا ہوگا، میرے دوستوں اور رشتہ داروں سے ملنا ہوگا، یہ پرانے زمانے کا برقعہ اوڑھا تو میری تو عزت اُڑ جائے گی، لوگ کہیں گے کہ یہ کیسی پرانے فیشن کی برقعہ والی بیوی لے آیا۔ آہ! جس چیز کو اﷲ اوررسول نے عزت بخشی تھی آج مسلمان اس کو ذلت سمجھ رہے ہیں۔ بتاؤ! عورت کی عزت کس چیز میں ہے؟ پردے میں رہنے میں ہے یا ننگا پھرنے میں؟ کیا کوئی شریف اور باحیا عورت چاہتی ہے کہ غیرمرد اس کے بالوں اور گالوں کو بُری نظروں سے دیکھ کر سیٹیاں بجائیں؟عورت کا احترام یہی تھا کہ وہ نماز روزہ کرتی، شوہر کی خدمت کرتی، بچوں کی پرورش کرتی اور برقعہ پہن کر باہر نکلتی، لیکن آج شوہر فیشن ایبل بیوی کو ساتھ لے کر بازاروں میں پھرنا اپنی عزت سمجھتا ہے۔ اگر بیوی برقعہ والی ہو تو انہیں شرم آتی ہے۔ یہ کیا عزت ہے کہ تمہاری بیوی کو دوسرے لوگ دیکھ رہے ہیں؟ بے شرمی اور بے غیرتی کی حد ہے۔ جب انسان اﷲ کی نافرمانی کرتا ہے، تو اس کی عقل پر بھی عذاب آجاتا ہے اور اُسے اچھی بات بُری لگنے لگتی ہے۔اسی کو اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اَفَمَنۡ زُیِّنَ لَہٗ سُوۡٓءُ عَمَلِہٖ فَرَاٰہُ حَسَنًا
یعنی شیطان بُرائی کو اچھا کرکے دکھا تا ہے پھر بُری باتوں کو لوگ اچھا سمجھنے لگتے ہیں۔ جیسے خواتین بے پردگی کو اچھا سمجھ رہی ہیں، مگر جو خواتین نیک ہیں، وہ پردے سے رہتی ہیں، برقعہ استعمال کرتی ہیں، وہ اﷲ والی ہیں، نماز روزہ والی ہیں، ان کا احترام ہم پر لازم ہے، ہم ان سے دعا لیتے ہیں۔لیکن جو عورت بے پردہ پھرتی ہے، اپنے گالوں اور بالوں کو دِکھا کر مردوں کا ایمان لوٹتی ہے، ایسی عورت کا احترام ہم ہرگز نہیں کریں گے۔ ہماری اکثر تقاریر کا موضوع یہی ہوتا ہے کہ بے پردہ عورتوں کے گال اور کالے بال ہمارے نوجوان بچوں کا ایمان نہ ضایع کردیں۔
عشقِ مجازی سے بچنے کا مراقبہ
میرا ایک دوست ہانگ کانگ گیا۔ ہانگ کانگ میں بے حد بے پردگی ہے، وہاں سرِعام لڑکیاں مردوں کو بلاتی ہیں کہ یہاں آؤ، ہم حمام میں مالش کریں گے، نہلائیں گے۔