Deobandi Books

آداب راہ وفا

ہم نوٹ :

24 - 34
وہ آدمی عقل مند تھا اور سوچ رہا تھا کہ کیا بات ہے کہ یہاں ایسی سستی بادشاہت ہے؟ کچھ دال میں کالا ضرور ہے۔ اس نے چند لوگوں کو اپنا ہمراز بنایا۔ انہوں نے اس کو بتایا کہ چند سال کے بعد آپ کا منہ کالا کیا جائے گا اور آپ کو گدھے پر بٹھایا جائے گا اور جنگل باشی بنادیا جائے گا۔ اس بادشاہ نے سوچا کہ یہ تو بڑی خطرناک بادشاہت ہے۔ اس نے کیا کیا کہ اپنی سلطنت کے زمانے میں اس جنگل میں ایک نہایت شاندار مکان بنالیا، باغات لگالیے، بکریاں اور گائے پال لیں اور تالاب بھی بنالیا یعنی اپنے عیش کا تمام سامان مہیا کرلیا۔ پھر جب دو تین سال کے بعد ان پاگلوں کا دماغ خراب ہوا،پاگلوں کی بادشاہت ایسی ہی ہوتی ہے۔ اس پر ایک لطیفہ یاد آیا۔ ایک وزیراعظم نے پاگل خانے کا معاینہ کیا اور ایک پاگل سے کہا کہ مجھے جانتے ہو، میں کون ہوں؟ پاگل نے کہا کہ بتائیے۔ کہا کہ میں وزیراعظم ہوں۔ پاگل بولا کہ جب ہم پاگل خانے سے باہر تھے تو ہم بھی یہی کہا کرتے تھے،اب آپ یہاں آگئے ہیں،کچھ دن بعد ٹھیک ہوجائیں گے۔لہٰذا جب ان پاگلوں کا دماغ خراب ہوا تو اس بادشاہ کو بھی انہوں نے گدھے پر بٹھایا تو وہ بجائے رونے کے ہنس رہا تھا کیوں کہ اس نے اپنے جنگل کو آباد کرلیا تھا اور وہ سمجھ رہا تھا کہ وہاں جاکر عیش کروں گا۔ 
اس قصے میں یہ سبق دیا گیا ہے کہ آخرت میں جہاں ہمیشہ کے لیے جانا ہے اس آخرت کو بنالو، نماز سے، روزہ سے، اللہ تعالیٰ کی محبت سے،نظروں کو بچاکر تقویٰ کا غم اُٹھاکر پھر مولیٰ دل میں ہوگا اور آخرت آباد ہوجائے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ روح نکلنے سے پہلے ہی جنت دکھادی جائے گی۔ تَتَنَزَّلُ عَلَیۡہِمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ  اَلَّا تَخَافُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا وَ اَبۡشِرُوۡا بِالۡجَنَّۃِ  الَّتِیۡ  کُنۡتُمۡ تُوۡعَدُوۡنَ27؎  اس لیے اولیائے اللہ خوش خوش جاتے ہیں۔ بتایئے! دنیا سے ڈیپارچر (روانگی) میں کسی کو شک ہے؟ لیکن حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آج کل دل کمزور ہیں،موت اور قبر کے مراقبہ سے جس کا دل گھبراتا ہواس کو موت کا مراقبہ نہ کراؤ بلکہ یوں کہو کہ اس دنیا کی عارضی زندگی کا جنت کی دائمی زندگی سے مصافحہ ہونے والا ہے، درمیان سے موت کو نکال دیجیے جس کے خیال سے کسی کا دل گھبراتا ہو۔بس میری تقریر کا خلاصہ یہ ہے کہ لیلاؤں 
_____________________________________________
 27؎   حٰمٓ السجدۃ :30
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
5 عرضِ مرتب 6 1
7 طبقۂ اہل وفا اور طبقۂ اہل جفا 7 6
8 نافرمانوں سے دوستی کا نتیجہ 7 6
11 طبقۂ اہل وفا اور طبقۂ اہل جفا 7 1
12 نافرمانوں سے دوستی کا نتیجہ 7 1
17 مرتدین کے مقابلے میں اہل محبت کی استقامت کی دلیل 8 1
23 آیتِ مبارکہ میںوَ یُحِبُّوۡنَہٗۤپر یُحِبُّہُمۡ کی تقدیم کا راز 8 1
24 اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کی تین علامات 9 1
25 پہلی علامت:مؤمنین کے ساتھ تواضع و فنائیت، کفار کے ساتھ شدت 10 24
26 دوسری علامت: جہاد فی سبیل اللہ 11 24
28 مجاہدہ کی چار اقسام 12 1
29 رضائے حق کی تلاش میں مشقت اُٹھانا 12 28
31 تواضع کے حصول اور تکبر سے نجات کا طریقہ 14 29
32 تزکیہ فرض، خود کو مُزکی سمجھنا حرام 15 29
35 دین کی نصرت و اشاعت میں مشقت اُٹھانا 16 28
36 احکاماتِ الٰہیہ کی تعمیل میں مشقت اُٹھانا 16 28
37 اللہ کی نافرمانی سے بچنے کا غم اُٹھانا 16 28
44 مجاہدہ فی سبیل اللہ کا انعامِ عظیم 20 1
45 جنت اُدھار ہے، مولیٰ اُدھار نہیں 21 1
46 جنت میں اللہ تعالیٰ کی لذتِ دیدار کا عالم 22 1
47 دنیا سے آخرت تک اللہ تعالیٰ کا ساتھ 22 1
48 دنیا سے خروج نہیں اخراج ہوتا ہے 23 1
49 تعمیرِ وطن آخرت کے لیے ایک سبق آموز حکایت 23 1
50 کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کے بعض عجیب لطائف 25 1
51 صحبتِ اہل اللہ کی نافعیت کی دلیل منقول 26 1
54 سوءِ خاتمہ کا ایک عبرتناک واقعہ 18 28
55 گناہ کی تکلیف دہ لذت اور اس کی مثال 18 28
56 انکشافِ حضوریٔ حق غیراللہ سے انقطاعِ کامل پر موقوف ہے 19 28
57 تیسری علامت: ملامتِ مخلوق سے بے خوفی 19 28
58 اللہ والا بننے کا سب سے آسان نسخہ 25 1
Flag Counter