شرابِ محبتِ الٰہیہ اور شرابِ جنت
اب سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے عاشقین دنیاوی لذتوں کی فانی شراب کو کیوں منہ نہیں لگاتے ؟ تو جواب یہ ہے کہ چوں کہ اعلیٰ درجے کی پیتے ہیں اس لیے گھٹیا شراب نہیں پی سکتے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی محبت کی اعلیٰ درجہ کی شراب ازلی ابدی پیتے ہیں، اس لیے دُنیا کی گھٹیا شراب کو کیا منہ لگائیں گے، ان کے یہاں تو شرابِ جنت بھی درجۂ ثانوی ہے کیوں کہ جنت کی شراب ابدی تو ہے مگر ازلی نہیں ہے اور دنیا نہ ازلی ہے نہ ابدی ہے، اس لیے ولی اللہ ایسی تھرڈ کلاس کی کہاں پی سکتے ہیں۔ ولی اللہ کھاتا ہے مگر جینے کے لیے ، عیش کے لیے نہیں، اور جیتا ہے اللہ کے لیے، لیکن اگر مزیدار کھانا کھاتا ہے تو مزیدار نعمت دینے والے کی تجلی دیکھ کرمست ہوتا ہے، وہ نعمت سے مست نہیں ہوتا ،نعمت کے اندر نعمت دینے والے کی تجلی دیکھتا ہے کہ واہ رے واہ، میرے مولیٰ! کتنا عمدہ کوفتہ اور کباب بناہے۔ یہ نعمت کی لذت ان کو منعم تک پہنچاتی ہے، لذتِ قربِ منعم سے وہ مست ہوتے ہیں۔ یہی و جہ ہے کہ کافر وہی کباب کھائے ،وہی ولی اللہ کھائے دونوں کی لذت میں فرق ہوتا ہے کیوں کہ منعم کی تجلی سے مومن کا مزہ دوبالا ہو رہا ہے، نعمت کی لذت الگ اور منعم کی لذت الگ، اور جس سے اللہ ناراض ہے اس کی لذیذ نعمتوں سے بھی اللہ تعالیٰ نعمتوں کی لذت کا رس نکال دیتا ہے،کھاتے ہیں مگر بے کیف ہو کر کھاتے ہیں، بے چین اور پریشان رہتے ہیں، اور پریشانی میں بریانی بھی اچھی نہیں لگتی اور اللہ کے نام کے اطمینان سے سوکھی روٹی بھی اللہ والوں کو مست رکھتی ہے، تو یہ بتارہا ہوں، لوٹ لو؎
کمالو مِری جاں کمانے کے دن ہیں
یہی لذت لوٹنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے دنیا میں بھیجا ہے کہ اللہ کے قرب کی لذت لوٹ لو، سارا عالم بلا تقسیم ملے گا۔ سن لو سلطنتِ عمان اور سلطنتِ قطر نہیں پورے عالم کی سلطنت آپ کو اپنے قلب میں محسوس ہوگی۔ وہ خالقِ سلاطینِ عالم جب آئے گا تو دل میں سارے عالم کی سلطنت کا رس گھول دے گا۔ اس کا حاصل ، اس کا نشہ آپ کو مل جائے گا۔ جو سلاطین کو تخت وتاج کی بھیک دے سکتا ہے، جب وہ بھیک دینے والا آئے گا آپ کے قلب کو بلا الیکشن ایسی سلطنت عطا ہوگی جو عَلٰی مَعْرِضِ الزَّوَالِ، عَلٰی مَعْرِضِ الْفَنَا نہیں ہوگی۔ آپ کو