Deobandi Books

لذت قرب خدا

ہم نوٹ :

17 - 34
اللہ کے جلوؤں کو اور اللہ تعالیٰ کے نور اور تجلی کو یہ شمس وقمر کیا جانیں؟یہ تو خود بِھک منگے ہیں، ان کو روشنی کی بھیک میں نے ہی تو دی ہے۔ ان کو کسوف اور خسوف یعنی چاند گرہن اور سورج گرہن سے کبھی روپوش بھی کردیتا ہوں، مگر میری تجلی میرے عاشقوں سے کبھی روپوش نہیں ہوتی۔ اگر اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کے، اپنے اولیاء کے نور کو ظاہرکردے تو سورج اور چاند کو گرہن لگ جائے۔ یہ تحمل نہیں کرسکتے، شمس وقمر اللہ تعالیٰ کے جلوؤں کی تاب نہیں لاسکتے، اللہ کے جلوؤں کی تاب کاری کو ان کی آب وتاب تحمل نہیں کرسکتی۔
 لذّتِ قرب کا ادراک نہ ہونے کی و جہ
اللہ تعالیٰ کے نام کی مٹھاس کو اولیاء اللہ ہی جانتے ہیں، ہم کو گناہوں کے ملیریا کی و جہ سے اللہ کے نام کی لذت کا ادراک نہیں ہوتا۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو لوگ بدنظری کرتے ہیں، عورتوں کو یا حسین لڑکوں کو دیکھتے ہیں، اللہ تعالیٰ اُن سے اپنی عبادت اور اپنے نام کی مٹھاس چھین لیتے ہیں۔ لاکھ تسبیح پڑھتے رہو، جب اللہ کی رحمت سے دور ہوگئے تو لذتِ نام ِ خدا کی ڈش تم کو کیسے ملے گی؟ تقویٰ سے رہ کر غم اٹھاکردیکھو، پھر قلبِ حسّاس اورقلبِ سلیم عطا ہوتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ کے جلوؤں کا ادراک ہوتا ہے ، انوار کا ادراک ہوتا ہے، تجلّیات کا کشف ہوتا ہے۔ حق تعالیٰ کے جلوے تمہارے قلب میں مکشوف ہوں گے اور محسوس ہوں گے، کیوں کہ جو بدنظری کرتاہے وہ تلاوت کرکے دیکھ لے، وہ نماز بھی پڑھے گا، خدا کے قدموں میں سجدہ بھی کرے گا، مگر دل میں اُس کے وہی لیلیٰ ہوگی۔ بدنظری کی نحوست ہے کہ یہ ظالم شکلیں پھر دل سے نہیں نکلتیں، بے چینی الگ ملتی ہے اور نبی کی بددُعا الگ ہے، اس لیے تقویٰ سے رہو، پھر دیکھو اللہ تعالیٰ جب ملے گا تب جاکے اطمینان ہوگا۔
لذّتِ دو جہاں سے سیر چشمی حاصل ہونے کا طریقہ
جو تقویٰ کی برکت سے، ذِکر اللہ کی برکت سے، اہل اللہ کی صحبت کے صدقے میں، ان کی خدمت اور جوتیاں اٹھانے کی برکت سے جب دل میں اللہ کو پاجاتا ہے، تو اس کی کوئی تمنا ایسی نہیں ہوتی جوپوری نہ ہو، اس کے دل میں کوئی زخمِ حسرت نہیں ہوتا، اس کے دل میں پردیس اور وطن کی لذتوں کا مجموعہ اللہ تعالیٰ اپنے نام کے صدقے میں دے دیتا ہے۔ ذِکر اس 
Flag Counter