زوالِ سلطنت کا خوف نہیں ہوگا کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے نام کی لذت سے قلب میں سلطنت کا نشہ آرہا ہے، ایسی لازوال سلطنت جس کی سلاطین عالم کو ہوا بھی نہیں لگی ،بلاتقسیم سارا عالم پاؤ گے۔
وَلَیْسَ عَلَی اللہِ بِمُسْتَنْکِرٍ
اَنْ یَّجْمَعَ الْعَالَمَ فِیْ وَاحِدٍ
پورے عالم کو اللہ تعالیٰ ایک عاشق کے دل میں رکھ دیتا ہے۔ سنو! جس نے یہاں اللہ کو پالیا مجاہدے سے ،غمِ تقویٰ سے ، شکستِ آرزو سے اور اللہ تعالیٰ پر جانبازی سے اور اہل اللہ کی جوتیاں اٹھانے سے، ان کی صحبتوں کے صدقے میں جس نے اللہ تعالیٰ کو پالیا، صاحب نسبت ہوگیا اس کو تو یہیں جنت کا مزہ آجاتا ہے، سوائے اللہ کے دیدار کے۔ یہی ایک نعمت ہے جو جنت میں اہلِ جنت کے لیے اضافی ہے،مستزاد ہے، باقی رہی جنت تو اللہ تعالیٰ جو خالقِ جنت ہے وہ جس دل میں آتا ہے تو جنت کا مزہ اس دل میں گھول دیتا ہے، اور کیسے گھول دیتا ہے ،سن لو! میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ جنت پوری مجموعی بِجَمِیْعِ نَعْمَائِہٖ افضل ہے یا خَالِقِ نَعْمَائِہٖ افضل ہے؟ جوافضل پاگیا تو جنت سے افضل مزہ وہ دل میں پاگیا۔ یہ بات سمجھ میں آئے یا نہ آئے، میں دلائل سے سمجھا رہا ہوں ،لیکن پورا مزہ کب آئے گا؟ کباب کی لاکھ تعریف کرو مگر کباب کبھی کھایا نہ ہو تو پورا مزہ نہ آئے گا مَنْ لَّمْ یَذُقْ لَمْ یَدْرِیہ عربی کا مقولہ ہے جو چکھتا نہیں وہ پور امزہ نہیں سمجھ سکتا لیکن جسے اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے عطا فرمائے۔ پھر بھی میرے قلب میں اللہ تعالیٰ نے اس قدر استدلال ، اتنا عمدہ مضمون بیان کرا دیا کہ عقلاً بھی آپ سمجھ جائیں گے کہ جب جنت کا خالق اللہ ہے تو وہ خودجنت سے افضل ہے لہٰذا جب ہمیں دنیا میں تقویٰ کی برکت سے اور اہل اللہ کی غلامی سے صاحبِ نسبت بنائیں گے اور قلب میں اپنی تجلی عطا فرمائیں گے تو حق تعالیٰ کی تجلیات جو صفاتِ تخلیق لذاتِ دنیا اور صفاتِ تخلیق لذات ِ جنت لیے ہوئے ہیں ان کو دونوں جہاں کی لذات سے بڑھ کر قلب میں پائیں گے الّا دیدارِ الٰہی کیوں کہ دیدار کے لیے یہاں آنکھیں بن رہی ہیں، حقیقت وہاں نظر آئے گی مگر مستیاں یہاں بھی رہیں گی، واللہ! کہتا ہوں کہ کسی سچے اللہ والے کے پاس بیٹھ کر دیکھ لو، اگر تمام بادشاہوں سے بڑھ کر قوی نشہ اس کے پاس نہ ہو ، سارے عالم کی بریانیوں اور کبابوں سے زیادہ