بابِ رحمت پر دستک
اللہ تعالیٰ نے اپنے نام کی خاصیت بتائی کہ میرا ذِکر کرو گے تو ایک دن تم مذکور کو پاؤ گے ، کیوں کہ جو میرا نام لیتا ہے گویا میرا دروازہ کھٹکھٹا تا ہے۔
اَلذَّاکِرُ کَالْوَاقِفِ عَلَی الْبَابِ
جس کو میں اپنا نام لینے کی توفیق دیتا ہوں اس نے ابھی مجھے پایا نہیں، لیکن میرے دروازے پر کھڑے ہو کر دستک دے رہا ہے۔
محدثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ شرح مشکوٰۃ میں تحریر فرماتے ہیں:
اَلذَّاکِرُ کَالْوَاقِفِ عَلَی الْبَابِ
جس کو ذِکر کی توفیق ہوگئی تو اگرچہ ابھی مذکور اس کو ملانہیں لیکن وہ دروازے تک آگیا ، دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے کہ میرے مولیٰ مجھے کب ملو گے؟ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں؎
گفت پیغمبر کہ چوں کو بی درے
عاقبت بینی ازاں درہم سرے
پیغمبر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ تم اگرمسلسل کسی دروازے کو کھٹکھٹاتے رہو گے، تو ایک دن دروازے سے کوئی سر ضرور نمودار ہوگا کہ بہت دیر سے کھٹکھٹا رہے ہو، بھئی! کیا بات ہے؟ تم کو کیا ضرورت پیش آگئی؟ مگر مسلسل کھٹکھٹاتے رہو ،مایوس نہ رہو کہ اتنے دن سے کھٹکھٹا رہے ہیں، اب تک کوئی سر نمو دار نہیں ہوا۔ اس مایوسی کو دور کرنے کے لیے حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا نام لیتے رہو ایک دن ضرور اُن کو رحم آئے گا؎
کھولیں وہ یا نہ کھولیں دَراس پہ ہو کیوں تری نظر
تُو تو بس اپنا کام کر یعنی صدا لگائے جا
بیٹھے گا چین سے اگر کام کے کیا رہیں گے پر
گو نہ نکل سکے مگر پنجرے میں پھڑ پھڑائے جا
اگر گناہوں سے آزادی نہیں ملتی تو پھڑ پھڑا ئے جاؤ ،اللہ میاں کو بے قرار ی تو دکھاؤ کہ اُن کو