Deobandi Books

لذت قرب خدا

ہم نوٹ :

25 - 34
جنت میں دیدارِالٰہی کی کیفیت 
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ جب ہم دنیا میں کوئی اچھی چیز دیکھتے ہیں تو لائن لگ جاتی ہے ،تو اللہ میاں کو دیکھنے کے لیے تو بڑی دھکم پیل اور بڑی جنگ ہوگی۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور کیا بہترین مثال دی۔ علومِ نبوت کا معجزہ دیکھو، ارشاد فرمایا کہ جب چودہ تاریخ کا چاند ہوتا ہے تو کیا تم آسمان پر چاند دیکھتے ہوئے آپس میں لڑتے ہو؟ معلوم ہوا کہ چاند اس زاویہ پر ہے کہ مخلوق کے جھگڑے نہیں ہوتے، اللہ تعالیٰ جو چاند کا پیدا کرنے والا ہے کیا اس زاویہ سے اپنی تجلیات نہیں دکھا سکتا؟ اللہ بھی اپنا دیدار اس زاویہ سے کرائے گا کہ ہر جنتی آرام سے دیکھ سکے گا اور اتنا مزہ آئے گا کہ جنت کی کوئی نعمت یاد نہیں رہے گی، نہ جنت کے دریا، نہ حوریں ، نہ شہد ، نہ شراب، نہ دودھ، نہ پانی، جنت کی ساری نعمتیں فراموش ہوجائیں گی اور حوریں بھی یاد نہیں رہیں گی اور ہر جنتی اللہ تعالیٰ کو دیکھ کر یہ شعر بزبانِ حال پڑھے گا؎
ترے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح وبیاں رکھ دی
زبانِ  بے نگہ رکھ  دی  نگاہِ  بے  زباں رکھ  دی
اہل اللہ کے بے مثل کیف کی دلیل
یہ تصوف کہ اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کو دنیا ہی میں دونوں عالَم سے بڑھ کر مزہ ملتا ہے سوائے لذتِ دیدار الٰہی کے، بلادلیل نہیں ہے۔ حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ میں آسمانوں اور زمینوں میں نہیں سمایا، مگر میں اولیاء اللہ کے دل میں مہمان کی طرح سماجاتا ہوں:
مَاوَسِعَنِیْ اَرْضِیْ وَ لَاسَمَائِیْ وَوَ سِعَنِیْ
قَلْبُ عَبْدِی الْمُؤْمِنِ الَّیِّنِ الْوَدَّاعِ6؎ 
مجھ کو نہ میری زمین سماسکتی ہے، نہ میرا آسمان، اور مجھ کو میرے مؤمن بندے کا قلب جس میں نرمی اور اطمینان کی صفت ہے سمولیتا ہے۔
_____________________________________________
6؎      التشرف بمعرفۃ احادیث التصوف:89
Flag Counter