آرزو یہ ہے کہ کوئی آرزو پوری نہ ہو
آرزو بھی کس قدر حسرت بھری کرتے ہیں ہم
دیکھو! ایک شخص بھنگیوں کے محلے میں رہتا ہے، جہاں گو کے کنستر درجنوں کے حساب سے رکھے ہیں۔ وہ اس پر فخر بھی کرتا ہے کہ میں دس گھر کماتا ہوں۔ دوسرا بھنگی آستین کھینچ کر کہتا ہے کہ تو میرا کیا مقابلہ کرتا ہے میں بیس گھر کماتا ہوں۔ اب اگر کوئی معالج ان کا مزاج بدلنا چاہے تو انہیں بھنگی پاڑے سے نکال کر گلستان میں،عود، عنبر، شمامہ وغیرہ کے عطریات میں رکھے گا، لیکن ا س کے باوجود اگر اس شخص کے قلب میں حسرت رہتی ہے کہ کاش ہم پھر بھنگی پاڑے جاتےاور پاخانے کے کنستر کو سونگھ کر اپنی فرحت کا اورلطف ولذت کا انتظام کرتے، تو یہ دلیل ہے کہ اس ظالم کا مزاج ابھی بھنگیا نہ ہے یعنی ابھی اس کا مزاج نہیں بدلا، اگرچہ پھولوں میں رہتا ہے مگر مزاجِ گلستاں اس کو عطا نہیں ہوا، اسی لیے کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے نام پر قلب سے غیر اللہ کو نکال دو ؎
نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوبؔ
خدا کا گھر پَئے عشقِ بُتاں نہیں ہوتا
اللہ تعالیٰ ہمارے مزاج کو مزاجِ اولیاء سے بدل دے، مزاجِ دوستاں سے بدل دے اور مزاجِ فاسقاں سے ہمارے مزاج کو پاک کردے۔ اس لیے خانقاہ میں رہ کر بھی اگر مزاجِ بھنگیانہ نہ گیا تو کیا فائدہ ہوا، اس لیے مزاجِ اولیاء کی اللہ تعالیٰ سے درخواست کرو کہ ہمارا د ل بدل دیجیے، مزاج بدل دیجیے،روح بدل دیجیے، ہمیں آپ کی خوشیوں پر خوشی ہو اور آپ کی ناخوشیوں سے ہمارا دل غم زدہ رہے۔ یہ ہے مزاجِ اولیاءاللہ کے پیاروں کا مزاج۔
دُنیا کس چیز کا نام ہے؟
دنیا سے مراد ہے اللہ تعالیٰ سے غافل ہو جانا۔ حلال کمانا، مال، بیوی ، بچے یہ دنیا نہیں ہے۔ ان سے نفرت جائز نہیں، ان سے تو محبت واجب ہے۔ ماں باپ سے محبت، بیوی بچوں سے محبت،تجارت سے محبت دُنیا نہیں ہے۔ دنیا سے مراد وہ چیز ہے جو ہمیں خدا سے غافل کردے، دنیا بُری ہے لیکن بشرطِ شئی: