Deobandi Books

لذت قرب خدا

ہم نوٹ :

13 - 34
اے خدا! آپ کا یہ بندہ اپنے گناہوں سے بے قرار ہے، اشکبار ہے، شرمسار ہے، کیوں کہ آپ غفّار ہیں، میرے مدد گار ہیں اور پروردگا ر ہیں۔ خواجہ صاحب کا شعر اور سنیے؎
نہ  چت  کر  سکے  نفس  کے  پہلواں  کو
 تو   یوں  ہاتھ  پاؤں بھی  ڈھیلے  نہ  ڈالے 
ارے اس  سے کشتی  تو  ہے  عمر بھر  کی
کبھی   وہ    دبالے    کبھی    تو    دبالے
لیکن آخر تو ہی دبائے گا۔ یہ ہمارے دادا پیر حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا کہ جو لوگ  اللہ والوں سے جڑے ہوئے ہیں، ان کے ہاں آنا جانا رکھتے ہیں، اگر زندگی میں نفس پر غالب نہ آسکے تو مرتے وقت اللہ تعالیٰ ضرور ان کو تعلقات ِ دنیا پر غالب کرکے اور ان کے دل پر اپنی محبت کو غالب کرکے اور توبہ کی برکت سے محبوبین بنا کر اُٹھائیں گے۔
 تکمیلِ آرزو سے اطمینان حاصل کرنے کا فریب
 جو آیت میں نے تلاوت کی اس میں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ خوب غور سے سن لو۔  اَلَا حرف تنبیہ ہے، عربی میں تین حروف تنبیہ کے ہیں:اَلَا، اَمَا،ھَا تو اللہ تعالیٰ نے حرف تنبیہ استعمال فرمایا ہے، جس کا ترجمہ میرے مرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ کان سے غفلت کی روئی نکال کر پھینکو پھر میری بات سنو:
اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ
اللہ تعالیٰ کے نام ہی سے تمہارے قلب کو اطمینان ملے گا۔ اور اطمینان کب ملتا ہے اور کیوں ملتا ہے؟ جب اس کی ہر تمنا پوری ہوجائے اور قلب میں زخمِ حسرت نہ رہے کہ یہ باقی رہ گیا، جس کی سو تمنائیں ہیں اگر ایک بھی باقی رہ جائے گی تو اس کے قلب کو اطمینان کا مل نہ ملے گا۔ اسے حسرت اور آرزو کی ناکامی کا غم رہے گا، تو پھر اطمینان کہاں رہا؟اور دنیا میں یہ ناممکن ہے کہ ہر آرزو پوری ہوجائے۔ معلوم ہوا کہ آرزوؤں کی تکمیل اطمینان کا ذریعہ نہیں۔ اطمینان کے حصول کا ذریعہ صرف یہ ہے کہ جو اطمینان کا خالق ہے اس کو حاصل کرو، اس کو راضی کرو۔
Flag Counter