Deobandi Books

لذت قرب خدا

ہم نوٹ :

11 - 34
چاہیے،پھر اپنی بندگی کی تابکاری دیکھو! پھر ان کے راستے میں مزہ ہی مزہ ہے۔ اور ایک بات کہتا ہوں جو شاید اخترہی سے سنو گے، شاید ہی اس عالَم میں کسی اور سے سنو۔ شاید کا لفظ یاد رکھنا کہ جس نے اللہ تعالیٰ کو دل میں حاصل کرلیا دردِدل سے ، تقویٰ سے، ذِکراللہ کے دوام سے، اہل اللہ کے ہاں قیام سے اس کے قلب کا کیا عالم ہوتا ہے، وہ ابھی بیان کروں گا، لیکن اہل اللہ کے یہاں قیام سے مراد بیوی بچوں اور کاروبار کو چھوڑکر اُن کے یہاں پڑا رہنا مراد نہیں ہے، بلکہ کثرت سے آتے جاتے رہنا مراد ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں؎
اگر تم یوں ہی آتے جاتے رہو گے
محبت  کا  پھل  اپنا  پاتے  رہو گے
لیکن جب محبت عطا ہونے لگتی ہے تو بعض لوگ شیخ کے پاس آنا کم کردیتے ہیں، اسی کو مولانا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں؎
محبت کا پھل جب وہ  پانے لگے
مجھے چھوڑ کر کیوں وہ جانے لگے
بہر حال لاکھ گناہ ہو جائیں اللہ تعالیٰ کو نہ چھوڑو۔ اور خواجہ صاحب کا یہ شعر یاد کرلو! نہیں تو  میر صاحب سے نوٹ کرلینا؎
جو  ناکام  ہوتا  رہے   عمر   بھر  بھی
بہر حال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے
یہ  رشتہ  محبت  کا  قائم   ہی   رکھے
جو  سو  بار  ٹوٹے  تو  سو  بار  جوڑے
(مرتب عرض کرتا ہے کہ تقریر کے دوران بعض حضرات اِدھر اُدھر دیکھ رہے تھے ، حضرت والا نے اچانک یہ شعر پڑھا اور فرمایاکہ) ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ایک شعر ہے؎
قدم سُوئے مرقد نظر سُوئے دُنیا
کہاں  جارہا ہے کدھر دیکھتا ہے
Flag Counter