Deobandi Books

لذت قرب خدا

ہم نوٹ :

12 - 34
لہٰذا جب تقریر ہو تو ہمہ تن مقرر کو دیکھو ، شاید اللہ تعالیٰ مہربانی کردے کہ یہ ٹکٹکی باندھے ہوئے ہے، اس کو کچھ دے دیا جائے۔ میرکا شعر یاد آ گیا؎
سرہانے  میرؔ  کے   آ ہستہ   بولو
ابھی ٹک روتے روتے سو گیا  ہے
لکھنؤ کے ایک شاعر نے اس میں ترمیم کی اور اتنی مزےدار کی کہ میں نے جب اپنے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو یہ شعر سُنایا تو حضرت ہنستے ہنستے لیٹ گئے۔ وہ ترمیم سُن لیں؎
سرہانے  میرؔ  کے   آہستہ   بولو
نہیں تو اُٹھ کے پھر رونے لگے گا
یعنی اس کی رونے کی عادت ہے، ابھی سویا ہوا ہے، اس لیے خاموش ہے، اٹھادیا تو پھر رونا شروع کردے گا۔ دیکھو! جب میں دیکھتا ہوں کہ تقریر کے دوران بجائے مجھے دیکھنے کے کوئی اِدھر اُدھر دیکھ رہا ہے تو مجھ کو غم ہوتا ہے۔ غالب کہتا ہے؎
دل ہی تو ہے نہ سنگ وخشت  درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں  گے   ہم  ہزار  بار  کوئی  ہمیں   ستائے   کیوں
میرے شیخ نے ایک شعر سنایا تھا کہ اگر کسی کا محبوب پھو ل پھینک رہا  ہو،تو وہ محبوب ہی کو دیکھے گا کہ اس کا ہر پھول لے لوں؎
گل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی
اے  خانہ  بَر اندازِ  چمن  کچھ  تو  اِدھر بھی
جس گھر سےمسلسل پھولوں کی بارش ہوگی، تو کیا وہ گھر بہ اندازِ چمن نہیں ہوگا کہ اس کے گھر سے چمن تک پھول ہی پھول ہوں گے۔
تو میں عرض کررہا تھا کہ اگر ہزار بار توبہ ٹوٹ جائے تو ہزار بار اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لو۔آہ وزاری ، اشکباری، بے قرار ی ، اختر شماری، شرمساری اور حق تعالیٰ کی عظمتوں اور اس کی پروردگاری کی اداؤں کو سر پر رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے توبہ کرو کہ
Flag Counter