Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

99 - 607
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میرے بھائی کا انتقال ہوگیا میں نے ان کو خواب میں دیکھا اور ان سے پوچھا کہ قبر میں رکھنے کے بعد تم پر کیا گزری؟ وہ کہنے لگے کہ اس وقت میرے پاس ایک آگ کا شعلہ آیا مگر ساتھ ہی ایک شخص کی دعا مجھ تک پہنچی، اگر وہ نہ ہوتی تو وہ شعلہ مجھ کو لگ جاتا۔
علی بن موسیٰ حدّاد ؒکہتے ہیں کہ میں احمد بن حنبل ؒ کے ساتھ ایک جنازہ میں شریک تھا۔ محمد بن قُدامہ جوہری ؒبھی ہمارے ساتھ تھے۔ جب اس نعش کو دفن کر چکے تو ایک نابینا شخص آئے اوروہ قبر کے پاس بیٹھ کر قرآن شریف پڑھنے لگے۔ حضرت امام احمد بن حنبل ؒ نے فرمایا کہ قبر کے پاس بیٹھ کر قرآن شریف پڑھنا بدعت ہے۔ جب ہم وہاں سے واپس ہونے لگے تو راستہ میں محمد بن قدامہ ؒ نے حضرت امام احمد ؒ سے پوچھا کہ آپ کے نزدیک مبشر بن اسمٰعیل حلبی ؒ کیسے آدمی ہیں؟ امام نے فرمایا کہ وہ معتبر آدمی ہیں۔ ابنِ قدامہ ؒ  نے پوچھا کہ آپ نے بھی ان سے کچھ علم حاصل کیاہے؟ فرمایا: ہاں میں نے بھی ان سے حدیثیں لی ہیں۔ ابنِ قدامہ ؒ نے کہا کہ مبشر نے مجھ سے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن علاء بن لجلاج ؒنے اپنے والد سے یہ نقل کیا کہ جب ان کا انتقال ہونے لگا تو انھوں نے یہ وصیت فرمائی تھی کہ ان کی قبر کے سرہانے سورۂ بقرہ کا اول و آخر پڑھا جائے اور یہ کہہ کر فرمایا تھا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر? کو یہ وصیت کرتے ہوئے سنا تھا۔ حضرت امام نے یہ قصہ سن کر ابنِ قدامہ ؒسے کہا کہ قبرستان میں واپس جائو اور ان نابینا سے کہو کہ وہ قرآن شریف پڑھ لیں۔ محمد بن احمد مروزی ؒکہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام احمد بن حنبل ؒ سے سنا، وہ فرماتے تھے کہ جب تم قبرستان میں جایا کرو تو اَلْحَمْدُ شریف، قُلْ ہُوَ اللّٰہُ، قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلْقِ، قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ پڑھ کر قبرستان والوں کو بخشاکرو۔ اس کا ثواب ان کوپہنچ جاتا ہے۔ (اِحیاء العلوم)
صاحبِ ’’مغنی‘‘ نے جو فقۂ حنبلی کی بہت معتبر کتاب ہے اس قصہ کو نقل کیا ہے اور اس مضمون کی اور روایات بھی نقل کی ہیں ’’بذل المجہود‘‘ میں ’’بحر‘‘ سے نقل کیا ہے کہ جو شخص روزہ رکھے یا نماز پڑھے یا صدقہ کرے اور اس کا ثواب دوسرے شخص کو بخش دے، خواہ وہ شخص جس کو بخشتا ہے زندہ ہو یا مردہ، اس کا ثواب اس کو پہنچتا ہے۔ اس میں کوئی فرق نہیں کہ جس کو ثواب بخشا ہے وہ زندہ ہو یا مردہ۔
’’ابوداود شریف‘‘ میں حضرت ابوہریرہؓ کا یہ ارشاد نقل کیا گیا کہ کوئی شخص ایسا ہے جو اس کا ذمہ لے کہ مسجدِ عَشَّار (بصرہ کے قریب ہے) میں جاکر دو رکعت یا چار رکعت نماز پڑھ کر یہ کہے کہ یہ نماز (یعنی اس کا ثواب) ابو ہریرہ ؓ کی ہے۔ (ابوداود)
اپنے عزیز مُردوں کو ثواب پہنچانے کا بہت زیادہ اہتمام چاہیے۔ ان کے حقوق کے علاوہ عن قریب مرنے کے بعد ان سے ملنا ہوگا۔ کیسی شرم آئے گی جب ان کے حقوق، ان کے احسانات اور ان کے مالوں میں جو آدمی اپنے کام میں خرچ کرتا 
Flag Counter