Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

60 - 607
کو اپنی ضروریات میں خرچ کرلو اور میری خوشی یہ ہے کہ اس میں سے کچھ پس انداز کرکے، فلاں جگہ پر بھی خرچ کر دینا، اگر تم ایسا کرو گے تو میں اس سے بہت زیادہ دوں گا، ہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ ایسی حالت میں کون ایسا ہوگا جو اس میں سے پس انداز کرکے اس جگہ اس اُمید پر خرچ نہ کرے گا کہ اس سے بہت زیادہ ملے گا؟
٭٭٭٭
احادیث
اللہ کے اتنے ارشادات کے بعد پھر احادیث کے ذکر کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی، لیکن چوںکہ احادیث بھی اللہ کے پاک کلام کی توضیح اور تفسیر ہی ہیں اس لیے تکمیل کے طور پر چند احادیث کا ترجمہ بھی لکھا جاتا ہے۔
۱۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : لَوْکَانَ لِيْ مِثْلُ أُحُدٍ ذَھَبًا لَسَرَّنِيْ أَنْ لَّا یَمُرَّ عَلَيَّ ثَلٰثُ لَیَالٍ وَعِنْدِيْ مِنْہُ شَيْئٌٔ إِلاَّ شَيْئٌٔ أُرْصِدُہٗ لِدَیْنٍ۔ 
رواہ البخاري، مشکاۃ المصابیح۔


حضورِ اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ اگر میرے پاس اُحد کے پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تو مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میرے اوپر تین دن گزر جائیں اس حال میں کہ میرے پاس اس میں سے کچھ بھی ہو، بجز اس کے کہ کوئی چیز ادائے قرض کے لیے رکھ لی جائے۔
فائدہ: اُحد پہاڑ مدینہ طیبہ کا مشہور پہاڑ ہے جو بہت بڑا پہاڑ ہے۔ حضورﷺکا ارشاد ہے کہ اگر اس کے برابر سونا میرے پاس ہو تو میری خواہش یہ ہے کہ تین دن کے اندر اندر اس سب کو تقسیم کر دوں، کچھ بھی اپنے پاس نہ رکھوں۔ تین دن کی قید نہیں ہے، اس لیے ذکر فرمایا کہ اتنی بڑی مقدار کے خرچ کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ وقت تو لگے ہی گا۔ البتہ اگر قرض ذمہ ہو اور جس کو دینا ہے وہ اس وقت موجود نہ ہو، تو اس کو ادا کرنا چوںکہ صدقہ سے مقدم ہے، اس لیے اس کے ادا کرنے کے لیے کچھ روکنا اور محفوظ رکھنا پڑے تو دوسری بات ہے۔
اس حدیث شریف میں جہاںایک جانب کثرت سے صدقہ کی ترغیب ہے، دوسری جانب اس سے زیادہ اہمیت قرضہ کے ادا کرنے کی ثابت ہوتی ہے۔ حضورِ اقدسﷺ کی یہ خصوصی عادتِ شریفہ تھی کہ ذخیرہ رکھنے کا وہاں گزر ہی نہ تھا۔ حضرت انس ؓ جو حضورﷺ کے مخصوص خادم، ہر وقت کے مشہور خدمت گزار ہیں، فرماتے ہیں کہ حضورﷺکل کے لیے کوئی چیز ذخیرہ بنا کر نہیں رکھتے تھے۔

Flag Counter