چوتھی فصل
زکوٰۃکی تاکیداور فضائل میں
زکوٰۃکا ادا کرنا اسلام کے ارکان میں سے اہم ترین رکن ہے۔ حق تعالیٰ شا نہٗ نے اپنے پاک کلام میں مشہور قول کے موافق بیاسی جگہ نماز کے ساتھ ساتھ زکوٰۃ کا حکم فرمایا اور جہاں جہاں صرف زکوٰۃ کا حکم ہے وہ ان کے علاوہ ہیں۔ حضورِ اقدسﷺکا مشہور ارشاد ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے:
۱۔ کلمۂ طیبہ کا اقرار ۲۔ نماز ۳۔ زکوٰۃ ۴۔ روزہ ۵۔ حج
ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتے جو زکوٰۃ ادا نہ کرے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے (قرآنِ پاک میں) ا س کو نماز کے ساتھ جمع کیا ہے، پس ان دونوں میں فرق نہ کرو۔ (کنز العمال)
علما کا اس پر اتفاق ہے کہ ان میں سے کسی چیز کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ یہی پانچ چیزیںاسلام کی بنیاد ہیں۔ یہی اہم العبادات ہیں۔ یہی وہ چیزیں ہیں جن پر اسلام کاگویا مدار ہے، لیکن اگر غور کی نگاہ سے دیکھاجائے تو ان کا خلاصہ کیا ہے؟ اقرارِ عبدیت کے بعد صرف دو حاضریاں ہیں، آقا کے دربار کی محبوب کی۔ بارگاہ کی۔ پہلی حاضری روحانی ہے جو نماز کے ذریعہ سے ہے۔ اسی لیے حضورﷺکا ارشاد ہے کہ نمازی اللہ تعالیٰ سے باتیں کرتا ہے۔ اسی لیے اس کو معراج المؤمنین کہا جاتا ہے۔ یہ حاضری اپنی ہر وقت کی حاجات اورضرورتیں مالک کے حضور میں پیش کرنے کا وقت ہے۔ اسی لیے بار بار حاضری کی ضرورت پیش آتی ہے کہ آدمی کی ضرورتیں ہر وقت پیش آتی رہتی ہیں۔
اسی وجہ سے احادیث میںکثرت سے یہ مضمون آیا ہے کہ حضورِاقدسﷺ اور سارے انبیائے کرام ؑ کو جب کوئی حاجت پیش آتی نماز کی طرف رجوع کرتے۔ اس حاضری میںبندہ کی طرف سے حمدو ثنا کے بعد اعانت کی درخواست ہے اور اللہ تعالیٰ شا نہٗ کی طرف سے اِجابت کا وعدہ ہے، جیساکہ احادیث میں سورئہ فاتحہ کی تفسیر میںاس کی تصریح ہے۔ اسی لیے جب نماز کے لیے پکاراجاتاہے تو نمازکے لیے آئو کے ساتھ ہی اعلان کیاجاتا ہے کہ فلاح کے لیے آئو۔ یعنی دونوں جہان کی کامیابی کے لیے آئو۔ اس کی تائید میں کثرت سے احادیث کا ذخیرہ موجود ہے۔ اور نماز پر چوںکہ دونوں جہان کی فلاح اورکامیابی ہی مولیٰ اور آقا کے دربار سے ملتی ہے، دین اور دنیا دونوں ہی عطا ہوتی ہیں، اس لیے زکوٰۃ گویا اس کا تکملہ اورتتمہ ہے کہ ہمارے دربار سے جو عطا ہو اس میں سے نہایت قلیل مقدار ڈھائی روپیہ سینکڑا ہمارے نام لیوا فقیروں کو بھی دے دیا کرو۔ یہ گویا شکرانہ ہے دربار کی عطا کا، جو عقلی بھی ہے فطری بھی ہے اور معتاد بھی ہے کہ دربار کی عطائوں