Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

230 - 607
میں سے دربار کے نوکروں کو بھی دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآنِ پاک میں کثرت سے جہاںجہاں نماز کا حکم آتا ہے اس کے ساتھ ہی اس کے بعداکثر زکوٰۃ کا حکم ہوتا ہے کہ نماز کے ذریعہ ہم سے مانگو اور لو، پھر جو ملے اس میں سے تھوڑا سا ہمارے نام لیوائوں کو دیتے جائو۔ پھر لطف پر لطف یہ ہے کہ اس قلیل مقدار کی ادائیگی پر مستقل اجر ہے،مستقل ثواب ہے اور انعاماتِ کثیرہ کا وعدہ ہے۔
دوسری حاضری جسمانی محبوب کے گھر کی ہے جس کو حج کہتے ہیں۔ اس میں چوںکہ فی الجملہ مشقت ہے جانی بھی مالی بھی، اس لیے استطاعت پر عمر بھر میں صرف ایک مرتبہ کی حاضری ضروری قرار دی۔ اوروہاں کی حاضری کے لیے اپنے آپ کو گندگیوں سے پاک کرنے کے لیے چند یوم کا روزہ ضروری قرار دیا کہ ساری گندگیوں کی جڑ پیٹ اور شرم گاہ ہے۔ ان کی چند یوم اہتمام سے حفاظت کی جائے تاکہ وہاں کی حاضری کی قابلیت پیدا ہوجائے۔ اسی لیے روزہ کا مہینہ ختم ہوتے ہی حج کازمانہ شروع ہو جاتا ہے۔ اسی مصلحت سے غالباً فقہائے کرام اسی ترتیب سے ان عبادات کو اپنی کتابوں میں ذکر فرماتے ہیں۔
اس کے علاوہ روزہ میں دوسری مصالح کا ملحوظ ہونا اس کے منافی نہیں۔ مال خرچ نہ کرنے پر آیات میں جو وعیدیں آئی ہیں جن میں سے بعض دوسری فصل میں گزر چکی ہیں، وہ اکثر علما کے نزدیک زکوٰۃ ادا نہ کرنے ہی پر نازل ہوئی ہیں۔ ان سب آیات یا احادیث کا ذکر کرنا تو ظاہر ہے کہ دشوار ہے، نمونہ کے طور پر چند آیات اور چند احادیث اس بارہ میں ذکر کی جاتی ہیں۔ مسلمان کے لیے تو ایک آیت یا حضورِاقدسﷺکا ایک ارشاد بھی کافی ہے۔ اورجو محض نام کا مسلمان ہے اس کے لیے تمام قرآنِ پاک اوراحادیث کا سارا دفتر بھی بے کار ہے۔ فرماںبردار کے لیے تو اس کا ایک مرتبہ معلوم ہو جانا بھی کافی ہے کہ آقا کا یہ حکم ہے اور نافرمان کے لیے ہزار تنبیہیں بھی بے کار ہیں، اتنے عذاب کا جُوت نہ پڑے اتنے کب سمجھ میںآسکتا ہے۔
آیات
۱۔ وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکـٰوۃَ وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَ o 
(البقرۃ : ع ۵)


اور قائم کرو تم لوگ نماز کو اور دو زکوٰۃ کو اور عاجزی کرو عاجزی کرنے والوں کے ساتھ۔ (یا رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ)

Flag Counter